سرینگر//(ندائے مشرق خبر)
جموں کشمیر انتظامیہ کی طرف سے تجاوزات کے خلاف مہم ہفتہ کے روز تیز ہو گئی کیونکہ وادی میں کئی مقامات پر’بااثر افراد‘ کے ذریعہ غیر قانونی طور پر قابض اراضی کو باز یاب کرایا گیا۔
مختلف سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مہم میں غریبوں کو بچایا جائے۔
جمعہ کو جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یقین دہانی کرائی کہ ’’صرف بااثر اور طاقتور لوگ جنہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ریاستی زمین پر قبضہ کرنے کے لیے قانون کی خلاف ورزی کی‘‘ ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ سری نگر میں ہمہامہ، پیر باغ، پادشاہی باغ‘کرالہ سنگری اور چھتہ بل سمیت کئی مقامات سے تجاوزات کو ہفتہ کو ہٹا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمہامہ میں، سرکاری زمین کو ایک بااثر شخص‘سابق ڈی سی بڈگام اور ناظم اطلاعات‘ فاروق رینزوکے قبضے سے آزاد کرایا گیا۔
بے دخلی مہم جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں بھی چلائی گئی۔
ایک اہلکار نے بتایا’’اننت ناگ کی ضلعی انتظامیہ نے ریاست/کاہچرائی زمینوں سے چلنے والے مختلف سٹون کرشروں کے خلاف بڑے پیمانے پر انسداد تجاوزات کی کارروائیاں کیں‘‘۔
کل ۵۰ کنال اراضی حاصل کی گئی جو سرینگر،جموں قومی شاہراہ سے تھوڑے فاصلے پر ہے اور اس کی قیمت ۲۰ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ کرشرز کو مشینری کو ہٹانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے جس میں ناکامی پر مشینری کو بھی قبضے میں لے لیا جائے گا۔
بم تھن میربازار میں بھی انہدامی مہم چلائی گئی جہاں ایک اور سٹون کرشر سرکاری زمین پر کام کر رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ تحصیل قاضی گنڈ سے ریونیو ٹیم نے کل ۱۴ کنال اراضی باز یاب کرائی۔
عہدیداروں نے کہا کہ خاص طور پر بااثر افراد کے خلاف اس طرح کی مہم جاری رہے گی۔
ڈیموکریٹک آزاد پارٹی (ڈی اے پی) کے سربراہ غلام نبی آزاد نے ہفتے کے روز راج بھون سے ایک باضابطہ حکم کا مطالبہ کیا کہ وہ تجاوزات کے خلاف جاری مہم میں غریبوں کو بخشا جائے۔
ان کی پارٹی کے ارکان نے سونوار میں پارٹی دفتر سے احتجاجی مارچ نکالا اور سونوار چوک کے قریب مین روڈ بلاک کر دی۔
پادشاہی باغ سری نگر میں ہفتے کی صبح محکمہ مال کی ٹیم نے کباڑی ڈھانچوں کو مسمار کیا۔
اس موقع پر خواتین اور مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرئے کئے اور بلڈوزر کے سامنے آئے ۔
مظاہرین نے بتایا کہ ہم غریب لوگ ہیں ، ہم نے بینکوں سے لون حاصل کرکے یہاں پر تعمیرات کھڑی اور باضابط طورپر کرایہ بھی دے رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دیہاڑی مزدور ہیں ، سرکارکی جانب سے جو کیا جارہا ہے وہ ہمارے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے ۔
خواتین نے روتے ہوئے کہاکہ ہم راستے پر آگئے ہیں ،پچھلے بیس برسوں سے یہاں پر رہائش پذیر ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ محکمہ مال صرف غریبوں کے ڈھانچوں کو مسمار کر رہی ہیں امیروں اور بااثر افراد کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ۔
اس موقع پر ایس ڈی ایم سرینگر نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ کاہچرائی اور سٹینڈ لینڈ پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔انہوں نے مقامی لوگوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی تجاوزات کے خلاف چلائی جارہی مہم جاری رہی گی۔
ادھر وسطی ضلع بڈگام کے ہمہامہ میں سابق ڈپٹی کمشنر بڈگام‘ فاروق رینزوکے زیر قبضہ ایک کنال اراضی کو باز یاب کرکے کھڑی دیوار کو منہدم کیا گیا۔
نائب تحصیلدار بڈگام نے نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ضلع بڈگام میں انسداد تجاوزات مہم کے تحت سابق ڈپٹی کمشنر بڈگام کے زیر قبضہ ایک کنال کاہچرائی کو باز یاب کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ انجم فاروق کے نام پر یہ زمین درج ہے ۔
اُن کے مطابق زائد از ایک کنال اراضی جو کہ کاہچرائی ہے سے غیر قانونی قبضے کو چھڑا کر دیوار کو منہدم کیا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ انجم فاروق کو نوٹس بھی جاری کی گئی تاہم انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد ہفتے کے روز غیر قانونی طورپر تحویل میں لی گئی ایک کنال اراضی کو باز یاب کیا گیا۔
نائب تحصیلدار نے کہاکہ ایچھ گام بڈگام میں بھی ہفتے کی صبح کئی غیر قانونی ڈھانچوں کو منہدم کیا گیا۔اُن کا کہنا تھا کہ بڈگام میں ابھی تک دو ہزارکنال کاہچرائی اور زائد از ایک ہزار کنال سٹیٹ لینڈ کو تحویل میں لیا گیا۔
نائب تحصیلدار نے بتایا کہ وسطی ضلع بڈگام میں غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کی مہم جاری رہے گی ۔
دارالحکومت سرینگر میں ہفتے کے روز انتظامیہ نے جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون کی ہمشیرہ ایڈوکیٹ شبنم لون کے کرالہ سنگری نشاط علاقے میں واقع رہائشی مکان کی دیواریں منہدم کرکے اراضی اپنی تحویل میں لے لی۔
انتظامیہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا ’’اْنہوں (شبنم لون) نے سرکاری اراضی کاہچرائی اراضی (خسرہ نمبر:۳۵۵۷) پر قبضہ کیا تھا اور آج ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے پولیس کے ساتھ مل کر قبضہ چھڑا کر اراضی واپس اپنی تحویل میں لے لی۔‘‘
عہدیدار نے مزید کہا کہ قبضہ کی گئی سرکاری اراضی کو ہی بازیاب کر لیا گیا جبکہ ملکیتی اراضی کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔ محکمہ مال کی جانب سے واپس اپنی تحویل میں لی گئی اراضی پر ریوینو ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ’’اسٹیٹ لینڈ‘‘ بورڈ چسپاں کیا گیا ہے جس پر اراضی کا خسرہ نمبر درج ہے۔