اکھنور/۳۱ جنوری
بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کے قومی جنرل سکریٹری ترون چْگ نے آج یہاں ان لوگوں کی یاد میں قومی پرچم لہرایا جنہوں نے ملک کی یکجہتی اور سالمیت کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔
لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چگ نے یہاں جوریان گاؤں میں پرجا پریشد کے شہیدوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ یہ قربانیوں کی داستان ہے جس نے ہمیں اس مرحلے تک پہنچایا ہے جہاں وزیر اعظم نریندر مودی کا ترقی اور ترقی کا پیغام پھر سے گونجنے لگا ہے۔
چگ نے سوال کیا کہ کانگریس اور راہول گاندھی جیسے لیڈروں کو لال چوک پر ترنگا لہرانے میں ۷۰ سال کیوں لگے؟ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیلئے مودی کی زیرو ٹالرینس نے راہل اور ان کی بہن پرینکا کیلئے وادی میں برف باری سے لطف اندوز ہونا ممکن بنایا ہے۔
شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے چگ نے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰؍ اور ۳۵؍ اے کو ہٹانے کی جدوجہد ۷۰سال تک جاری رہی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی جدوجہد اور تحریک کی ایک طویل تاریخ ہے۔ تاریخ کے اوراق ایثار، کفایت شعاری اور قربانیوں سے بھرے پڑے ہیں۔’’ جب شیخ عبداللہ نے جموں و کشمیر میں داخلے کے لیے پرمٹ کا نظام نافذ کیا تو پرجا پریشد نے نعرہ لگایا، دیش میں دو پردھان، دو ودھان، دو نشان: نہیں چلیں گے، نہیں چلیں گے‘‘۔
چگ نے کہا کہ ۱۱ جنوری ۱۹۵۳ کو لوہڑی کے تہوار سے دو دن پہلے پولیس نے ایک جلوس پر فائرنگ کی جس میں ۵۰۰۰ سے زائد لوگ شریک تھے۔ ۲۰۰ سے زائد گولیاں چلائی گئیں جس میں دو افراد ہلاک اور ۷۰ سے زائد زخمی ہوئے۔۳۱ جنوری۱۹۵۳ کو جیودیا گاؤں میں احتجاج کرنے والے کسانوں کا ایک بہت بڑا ہجوم اکٹھا ہوا، کسان ہاتھوں میں ترنگا لے کر بھاری تعداد میں جموں کی طرف نکلے، پولیس نے مظاہرین پر گولی چلا دی، جس میں ۷ لوگ مارے گئے، جن کی قربانی کو سلام۔‘‘