سرینگر/31جنوری
جموں وکشمیر کی گرمائی راجدھانی سری نگر کے پاش علاقے کرنگر میں ضلعی انتظامیہ نے 12کنال سرکاری اراضی کو تحویل میں لے کر وہاں پر تعمیر کئے گئے ڈھانچوں کو منہدم کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ 12کنال اراضی کی قیمت لگ بھگ 120کروڑ روپیہ ہے ۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ سرکاری اراضی پر غیر قانونی طورپر تعمیرات کھڑی کرنے والوں کے خلاف سری نگر ضلعی انتظامیہ نے بھی کریک ڈاون شروع کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ منگل کے روز محکمہ مال کی ایک ٹیم نے پولیس کے ہمراہ کرنگر میں 12کنال سرکاری اراضی کو تحویل میں لے لیا۔
اُن کے مطابق اراضی پر کچھ ڈھانچے بھی تعمیر کئے گئے تھے جنہیں جے سی بی کے ذریعے منہدم کیا گیا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سٹیٹ لینڈ پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف جو مہم شروع کی گئی اُس کے تحت منگل کے روز سری نگر کے کرنگر علاقے میں اراضی کے ایک بڑے رقبے کو خالی کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ کرنگر چونکہ تجارتی لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اور یہاں پر ایک کنال اراضی کی قیمت لگ بھگ دس سے بارہ کروڑ روپیہ ہے ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر یونین ٹریٹری میں پچھلے ایک ہفتے کے دوران ہزاروں کنال سرکاری اراضی کو بازیاب کیا گیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قابضین کے خلاف کارروائیاں جاری رہنے کا امکان ہے ۔
اس دوران جموں وکشمیر انتظامیہ نے منگل کے روز اننت ناگ کے دمہال خاشی پورہ علاقے میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر تعلیم پیر زادہ سعید کے زیر قبضہ دو کنال اراضی کو تحویل میں لے کر وہاں تعمیر کئے گئے دیوار کو منہدم کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ سرہامہ بجبہاڑہ میں بھی ضلعی انتظامیہ نے سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرکے 20 کنال اراضی کو تحویل میں لیا ۔
یہ رپورٹ فائل کرنے تک ضلع اننت ناگ میں متعدد مقامات پر سرکاری اراضی کو تحویل میں لینے اور ڈھانچوں کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری تھا۔