جموں//
لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا نے آج جموں یونیورسٹی کے جنرل زوراور سنگھ آڈیٹوریم میں ’اکھل بھارتیہ‘ کاوی سمیلن سے خطاب کیا۔
تقریب کا اہتمام جموں کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لینگوئجز نے۷۴ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر کیا تھا۔
اس موقع پر لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہندوستان کا ادبی ورثہ اور تخلیقی اظہار منفرد اور بھرپور ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا’’شاعری ہمارے لسانی ورثے کے تنوع کی کھوج اور اظہار کرتی ہے۔ یہ ہمیں ہماری ثقافت اور روایت کی جڑوں کے قریب لاتا ہے۔ اس میں باطنی شعور کو ہلانے کی بے پناہ طاقت ہے۔ ہمارے ملک کو ممتاز شاعروں سے نوازا گیا ہے اور وہ ہماری تاریخ، ثقافت کا لازمی حصہ ہیں اور معاشرے کو متاثر کرتے رہتے ہیں‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مشاہدہ کیا کہ شاعر اپنی تخلیق اور تجربات کے ذریعے ہماری ہمیشہ سے ابھرتی ہوئی ثقافت کو تسلسل دیتے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ’’میں شاعری کو مرئی اور غیر مرئی کے درمیان ایک پْل سمجھتا ہوں۔ اپنے سفر میں ہمیں بہت سے تخلیقی تاثرات ملتے ہیں اور ان میں شاعری کا وقت اور جگہ مختلف ہوتی ہے‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے رابندر ناتھ ٹیگور، رام دھاری سنگھ دنکر، پدما سچدیو، کلہن، لل دید، بھوانی داس کچرو، حبہ خاتون، نند رشی، ماسٹر زندہ کول، دینا ناتھ ندیم، دتو، گنگارام، پنڈت ہردیو، رحمان راہی اور لکشمن بھٹ کی انمول شراکت کو بھی یاد کیا۔
سنہاکاکہناتھا’’ہماری قدیم ثقافت اور روایت میں کہا جاتا ہے کہ صرف شاعر ہی باباؤں اور فلسفیوں کے قریب پہنچ سکتے ہیں۔ یہ شاعر ہی ہے جو لوگوں کے شعور میں نئے رنگ بھر سکتا ہے‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کلچرل اکیڈمی کی اس کوشش کو سراہا کہ وہ جموں کشمیر کے نوجوان ہنر مندوں کو ملک کے تجربہ کار اور نامور شاعروں کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے تاکہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھار سکیں۔
سنہا نے کہا’’شاعری صرف حروف اور جملوں کی ترتیب نہیں ہے۔ شاعری الفاظ سے بڑھ کر ہے۔ حروف تہجی سے بھرے بیگ کے ساتھ، ہم بہت اچھا نثر اور ایک مضمون لکھ سکتے ہیں‘ لیکن جب بھی لفظوں سے آگے کچھ کہنا ہوتا ہے تو شاعری جنم لیتی ہے‘‘۔
جموں کشمیر کی ثقافتی عظمت کو بحال کرنے کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، لیفٹیننٹ گورنر نے حکومت کے اس عزم کو دہرایا کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو ایک خوشحال اور پرامن معاشرے کی تعمیر کیلئے فنی دولت اور علمی معیشت سے استفادہ کرنا یقینی بنایا جائے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا’’ڈوگری، کشمیری اور ہندی کو جموں کشمیر کی سرکاری زبان کا درجہ آرٹ، ثقافت اور زبان کی نشاۃ ثانیہ کی طرف ایک اہم قدم ہے‘‘۔
سنہا نے کہا کہ آزادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طور پر ’اکھل بھارتیہ‘ کاوی سمیلن جیسی کوششوں سے حب الوطنی کے جذبے اور ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے جوہر کو تقویت ملے گی۔
جے اینڈ کے اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگوئجز کے سکریٹری‘ بھارت سنگھ منہاس نے ادبی میلے کا ایک مختصر جائزہ پیش کیا۔