سرینگر//
وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں حال ہی میں برفانی تودے گر آنے کے بعد سرینگر، لیہہ شاہراہ پر تعمیر ہونے والی۱۳کلو میٹر طویل زوجیلا ٹنل پر تعمیراتی کام معطل کام کر دیا گیا ہے ۔
متعلقہ حکام نے بتایا کہ زوجیلا ٹنل پر کشمیر کی طرف اپریل۲۰۲۱میں کام شروع ہوا تھا جو برفانی تودے گر آنے کے بعد پہلی دفعہ رک گیا ہے ۔
وسطی کشمیر کے سونہ مرگ کو لداخ کے منی مرگ کے ساتھ جوڑنے والی اس ٹنل کی تعمیر کا کام میگا انجینئرنگ اینڈ انفراسٹرکچر لمیٹد (ایم ای آئی ایل) کے ذریعے انجام پا رہا ہے ۔
بتادیں کہ سونہ مرگ علاقے میں۱۲جنوری کو برفانی تودے گر آنے کے نتیجے میں اس کمپنی سے وابستہ کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے دو مزدور از جان ہوئے تھے ۔اس کے دو روز بعد بھی دو برفانی تودے گر آئے تاہم اس دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایم ای آئی ایل پروجیکٹ کے سربراہ ہرپال سنگھ نے یو این آئی کو بتایا کہ اس ٹنل پر دس جنوری تک تعمیراتی کام شد ومد سے جاری تھا۔انہوں نے کہا’’برفانی تودے گر آنے کے بعد مزدوروں کے تحفظ کے پیش نظر کشمیر کی طرف اس ٹنل پر کام بند کر دیا گیا ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ جب سے ہمیں یہ پروجیکٹ دیا گیا تھا تب سے ہم لگاتار اس پر کام کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار ہم نے کام بند کر دیا ہے اور کام ایک ماہ تک بند رہ سکتا۔انہوں نے کہا’’تاہم ٹنل پر منی مرگ لداخ کی طرف کام جاری و ساری ہے ‘‘۔
سنگھ کا کہنا تھا’’منی مرگ میں برفانی تودے گر آنے کے خطرات نہیں رہتے ہیں تاہم وہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی۰ء۳۰ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا اور دن کا درجہ حرارت بھی منفی۰ء۱۰ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ٹنل پر کام جاری ہے ‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ زوجیلا ٹنل کی تعمیر سے سرینگر ، دراس ، کرگل اور لیہہ علاقوں کے درمیان ہر موسم میں محفوظ کنیکٹیویٹی فراہم ہوگی یہ اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بھی بے حد اہمیت کی حامل ہے ۔
اس کی تعمیر سے ان علاقوں کی مجموعی اقتصادی اور سماجی ثقافتی یکجہتی قائم ہوگی جو موسم سرما کے دوران تقریباً چھ مہینے تک شدید برفباری کی وجہ سے ملک کے دوسرے علاقوں سے کٹے رہتے ہیں۔
اس پروجیکٹ کی تعمیر کا کام نومبر۲۰۲۶تک مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے ۔