تو صاحب ایک بات جو ہماری سمجھ میں نہیں آ رہی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ … کہ کشمیر میں موسم سرما میں ہی گوشت کا مسئلہ کیوں پیدا ہوتاہے… گرما میں کیوں نہیں … قصاب اور مٹن کے ڈیلر سرما میں ہی ہڑتال اور دکان بند کیوں کرتے ہیں اور… اور انتظامیہ بھی سرما میں ہی قصابوں کے پیچھے ہاتھ دھو کر کیوں پڑ جاتی ہے… گزشتہ سال پورے موسم سرما میں قصاب ۶۵۰ روپے فی کلو مٹن بیچتے رہے…پورے سرما… انتظامیہ کی ناک کے نیچے بیچتے رہے ‘ لیکن …لیکن انتظامیہ کے کان میں جُو تک نہیں رینگی … اور بالکل بھی نہیں رینگی۔قصاب ۶۵۰ روپے فی کلو مٹن بیچتے رہے اور… اور لوگ خریدتے رہے… بیچنے والا بھی خوش‘ خریدنے والا بھی اور… اور کھانے والا بھی ۔نہ کسی کو گرفتار کیا گیا ‘ نہ کسی کی دکان کو سیل کردیا گیا… اور نہ جرمانہ عائد کیا گیا… ہاں اِکا دُکا واقعات میں جہاں انتظامیہ خواب غفلت سے بیدار ہو گئی اور اس نے کچھ ایک دکانوں کو مقفل کیا… لیکن … لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ۔ اب جبکہ کشمیر میں سرما سے گزر رہا ہے… اس سے نبرد آزما ہے ‘تو… تو انتظامیہ بھی خواب غفلت سے بیدار ہو گئی اور… اور مٹن ڈیلروں اور قصابوں کے پیچھے پڑ گئی ہے… خبر یہ ہے کہ اب تک درجنوں دکانوں کو بند کیا گیا ہے… مقفل کیا گیا ہے ۔اس امید کے ساتھ کہ قصاب سرکاری ریٹ پر مٹن بیچیں گے… خریدار بھی اسی ریٹ پر خریدے گا اور… اور کھانے والے بھی مزے سے گوشت کھائیں گے… مٹن کھائیں گے… اگر آپ کو بھی ایسا لگتا ہے… اگر آپ بھی ایسا ہی سوچتے ہیں کہ … کہ انتظامیہ کی یہ کارروائی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ قصاب سرکاری کی مقرر ریٹ پر مٹن بیچیں گے تو… تو جناب والا آپ غلط سوچ رہے ہیں… اگر ماضی کوئی حقیقت ہے تو… تو آپ یقین کیجئے گا کہ جب انتظامیہ کی یہ ’کارروائی‘ تھم ہو جائیگی ‘ قصاب بھی دکانیں کھولیں گے … تو… تو جو گوشت آپ انتظامیہ کی کارروائی سے پہلے ۶۵۰ روپے میں خرید رہے تھے … وہی گوشت ‘ اسی قصاب سے ‘ اسی کوالٹی کا ۷۰۰ روپے میں خریدیں گے اور… اور شوق سے خریدں گے ۔ اور ۷۰۰ روپے ریٹ پر بیچنے والا بھی خوش ہوگا‘ خریدنے والا بھی ‘ کھانے والا بھی اور… اور ہاں انتظامیہ بھی خوش ہوگی ۔ ہے نا؟