نئی دہلی// آل انڈیا فیئر پرائس شاپ ڈیلرز فیڈریشن نے پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے تحت غریبوں کو مفت راشن کی تقسیم کے پروگرام کے ساتھ ساتھ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے ) کے تحت اناج کی تقسیم کا سلسلہ جاری رکھے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
فیڈریشن کے قومی جنرل سکریٹری بشمبھر باسو نے جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مرکزی کابینہ نے جنوری 2023 سے این ایف ایس اے ایکٹ 2013 کے تحت غریبوں کو سبسڈی والے راشن کے نظام کو جاری رکھنے اور پی ایم جی کے اے وائی کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ فائدہ اٹھانے والوں کو بیوقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں ہے کیونکہ حکومت پی ایم جی کے اے وائی اسکیم سے دور ہو رہی ہے ۔
مسٹر باسو نے کہا کہ حکومت مناسب قیمت راشن کی دکانوں کی بار بار کی اپیلوں اور مطالبات کو نظر انداز کر رہی ہے ۔ حکومت نے فروری 2020 میں ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کو سرد خانے میں ڈال دیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مناسب قیمت کے راشن ڈیلروں کی ادائیگی میں صرف 20 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے ، جو ان کے ساتھ ایک ظالمانہ مذاق ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 28 دسمبر 2022 کو خوراک اور سپلائی کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا تھا کہ پی ایم جی کے اے وائی کے تحت غریبوں کو مفت اناج دینے سے خزانے کو دو لاکھ کروڑ روپے کا خرچ آئے گا۔ اس پر ان کا سوال ہے کہ اگر حکومت اب اس اسکیم کو بند کر رہی ہے تو دو لاکھ کروڑ روپے بھی بچ جائیں گے ، یہ بچی ہوئی رقم کہاں جائے گی، کن لوگوں کی بھلائی پر خرچ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناقابل عمل اسکیموں کی وجہ سے کورونا کے دور میں غریب اور غریب اور امیر اور امیر تر ہوگئے ۔
مسٹر باسو نے کہا کہ کورونا کے دور میں ہر ڈیلر نے غریبوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے اناج دستیاب کرایا اور کئی ڈیلر کورونا وائرس سے متاثر ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ، لیکن حکومت کی طرف سے متاثرین کے خاندانوں کو کوئی امدادی رقم نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ڈیلروں کو 90 روپے فی کوئنٹل کمیشن دینے کا فیصلہ کیا ہے ، یہ ناکافی ہے ۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیلروں کو 50 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ دیا جائے ۔