سرینگر//(ویب ڈیسک)
سعودی عرب کی وزارتِ حج وعمرہ نے کہا ہے کہ ۲۰۲۳ء کے حج سیزن میں کووِڈ۱۹کی پابندیاں ختم کردی جائیں گی اور مملکت میں وبائی مرض سے قبل کے سال میں حجاج کی تعداد کے مساوی عازمینِ حج کی میزبانی کی جائے گی۔
کروناوائرس کا وبائی مرض پھیلنے سے پہلے ۲۰۱۹ء آخری سال تھا جب قریباً ۲۶ لاکھ فرزندانِ توحید نے فریضہ حج ادا کیا تھا۔
سعودی عرب نے۲۰۲۰؍ اور۲۰۲۱ میں صرف مملکت میں مقیم مقامی شہریوں اور غیرملکی مکینوں کومحدود تعداد میں حج کی اجازت دی تھی جس کے بعد اس نے۲۰۲۲ میں ۱۰ لاکھ غیرملکی عازمین کوفریضۂ حج ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔
وزارتِ حج وعمرہ نے سوموار کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ میں اسلام کے مقدس ترین مقامات کا گھر سعودی عرب رواں سال موسم حج کیلئے عمر کی حد سمیت کوئی پابندی عاید نہیں کرے گا‘‘۔
یادرہے کہ ۲۰۲۲میں۱۸ سے۶۵ سال تک کی عمر کے عازمین کرام کوحج کے لیے حجازمقدس آنے کی اجازت دی گئی تھی۔ان پرمزید شرائط یہ عاید کی گئی تھیں کہ انھوں نے کرونا وائرس کے خلاف مکمل طور پرویکسین یا حفاظتی ٹیکے لگوائے ہوں اوروہ کسی دائمی مرض میں بھی مبتلا نہ ہوں۔
حج سیزن ۲۰۲۳ء ۲۶ جون سے شروع ہونے کی توقع ہے۔گذشتہ برسوں کے دوران میں سعودی عرب نے دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک کو زیادہ محفوظ بنانے پراربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔
حج ہرصاحبِ استطاعت مسلمان پرزندگی میں ایک بار فرض ہے۔صاحبِ استطاعت سے مراد یہ ہے کہ اس کے پاس سفرِحج کے تمام اخراجات ہوں اور اس نے اس مقدس سفرپرروانگی سے پہلے اپنی غیرموجودگی کے دوران میں اپنے زیرکفالت افراد کے کھانے پینے،رہنے سہنے کا بھی مناسب بندوبست کردیا ہو۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وسیع تر اقتصادی اصلاحات پرمبنی ویڑن ۲۰۳۰ میں زائرین عمرہ اور حج کی سالانہ تعداد کو تین کروڑ تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
گذشتہ سال قریباً ایک کروڑ ۹۰ لاکھ افراد نے عمرہ اداکیا تھا۔مکہ مکرمہ میں کعبتہ اللہ کے طواف،صفاومروہ کی سعی اوردیگرمناسک کی ادائی پرمشتمل یہ نفلی عبادت حج کے برعکس سال میں کسی بھی وقت انجام دی جاسکتی ہے۔