راجوری//
سینٹرل ریزرو پولیس فورس(سی آر پی ایف) کے جوان ایک دہشت گردانہ حملے میں۶ شہریوں کی ہلاکت کے بعد تعیناتی کیلئے جموں کشمیر کے راجوری کے اپر ڈانگری گاؤں پہنچے ہیں۔
یکم جنوری کو قتل کے واقعے کے بعد‘ ڈانگری گاؤں کے مقامی لوگوں نے علاقے میں سیکورٹی بڑھانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تھا۔
وزارت داخلہ نے راجوری ضلع میں دو تازہ دہشت گردانہ حملوں میں عام شہریوں کی حالیہ ہلاکتوں کے تناظر میں جموں و کشمیر میں اضافی ۱۸ کمپنیاں تعینات کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
اپر ڈانگری گاؤں کے سرپنچ دھیرج شرما نے فوری کارروائی کیلئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور مرکز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ فورسز کی تعیناتی سے مقامی لوگوں کے حوصلے بلند ہوں گے۔
’’ہم نے سیکورٹی کا مطالبہ کیا اور ایل جی نے کہا کہ ہمارے سیکورٹی سے متعلق مطالبات۷دنوں کے اندر پورے کیے جائیں گے۔ ہم ایل جی اور مرکز کے فوری اقدام کے لیے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہمارے گاؤں میں خوف کا ماحول تھا۔ کمپنیوں کی تعیناتی سے گاؤں والوں کے حوصلے بلند ہوں گے۔‘‘
شرمانے کہا ’’اس واقعہ کے بعد پولیس مزید متحرک ہوگئی ہے۔ سی آر پی ایف کی پہلی کمپنی آ گئی ہے‘‘ ۔
ذرائع نے پہلے بتایا تھا کہ سی آر پی ایف کی۱۸ کمپنیاں ‘ تقریباً ۱۸۰۰؍ اہلکار‘کو جموں خطے میں خاص طور پر پونچھ اور راجوری اضلاع میں تعیناتی کے لیے بھیجا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ اقدام جموں خطے میں دہشت گردانہ حملے کے بارے میں انٹیلی جنس ان پٹ کے درمیان وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک حالیہ حکم کے بعد کیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر کے راجوری ضلع کے اپر ڈانگری گاؤں میں اتوار کی شام اور پیر کی صبح ہوئے دو الگ الگ دہشت گردانہ حملوں میں دو بچوں سمیت چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
تازہ ترین دہشت گردانہ حملے میں، پیر کی صبح راجوری کے اپر ڈانگری گاؤں میں ایک مشتبہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) دھماکے کے بعد دو بچے ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔
اے ڈی جی پی مکیش سنگھ نے لوگوں کو خبردار کیا کیونکہ ایک اور مشتبہ آئی ای ڈی اپر ڈانگری گاؤں کے قریب کے علاقے میں دیکھا گیا جو راجوری شہر سے تقریباً آٹھ کلومیٹر دور ہے۔
حکام نے بتایا کہ دھماکہ گھر کے قریب ہوا جہاں اتوار کی شام کو دہشت گردوں کی فائرنگ کے واقعے میں چار شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
اتوار کی شام سے دہشت گردوں کے دو حملوں میں تقریباً ایک درجن افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ زخمیوں کا جموں کے اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔
پہلے حملے میں، اتوار کی شام دو مسلح دہشت گرد ایک دوسرے سے تقریباً ۵۰ میٹر کے فاصلے سے تین گھروں میں گھس گئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس حملے میں چار شہری ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے۔
یہ الگ الگ حملے۱۶ دسمبر کو ایک فوجی کیمپ کے باہر دو افراد کے مارے جانے کے بعد گزشتہ دو ہفتوں میں راجوری ضلع میں شہری ہلاکتوں کے تیسرے ایسے واقعات ہیں۔
ایل جی جموں کشمیر منوج سنہا کے دفتر نے فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو دس لاکھ روپے کی ایکس گریشیا اور سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا ہے۔
ایل جی کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ’’اس بزدلانہ حملے میں شہید ہونے والے شہریوں میں سے ہر ایک کے لواحقین کو دس لاکھ روپے کی ایکس گریشیا اور ایک سرکاری نوکری دی جائے گی۔ شدید زخمیوں کو ایک لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ عہدیداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زخمیوں کے بہترین علاج کو یقینی بنائیں‘‘۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے بھی گاؤں کا دورہ کیا ہے جہاں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔