تو صاحب خبر یہ ہے کہ اپنے ایل جی صاحب نے کچھ کہا ہے… حالانکہ وہ روز کہتے رہتے ہیں… یا آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ کہتے ہی رہتے ہیں … لیکن … لیکن ان جناب نے آج جو کہا ہے‘ بڑے پتے کی بات کہی ہے…وہ بات جو ہم چاہتے تھے کہ کوئی کہے … کسی کے منہ سے یہ بات نکلے … ہم ایسا چاہتے ہیں اور… اور ایل جی صاحب کے منہ سے یہ بات نکلی ہے ‘ انہوں نے یہ بات کہی ہے جس کیلئے ہم ان کے مشکور ہیں اور… اور ممنون بھی ۔ ایل جی صاحب نے دیش اور دیش واسیوں سے کہا ہے کہ کشمیر میں جو ہلاکتیں ہو تی ہیں‘ بندوق بر داروں کے ہاتھوں ہو تی ہیں… ان بد قسمت ہلاکتوں کو مذہبی رنگ میں نہ رنگا جائے ‘ انہیں کسی مخصوص مذہب کی عینک سے نہ دیکھا جائے اور… اور صاحب اس لئے نہ دیکھا جائے کہ اگر بندوق برداروں نے بد قسمتی سے کسی کشمیری پنڈت کو مارا ہے تو… تو کشمیری مسلمانوں کو بھی بندوق برداروں نے نہیں بخشا ہے اور… اوربالکل بھی نہیں بخشا ہے ۔اس لئے ایل جی صاحب چاہتے ہیں کہ کشمیر میں ہلاکتوں کو اس مخصوص زاویہ نہ دیکھا جائے اور بالکل بھی نہ دیکھا جائے ۔ایل جی صاحب اسی پر اکتفا نہیں کرتے ہیں بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر ایک اور اہم باتے کرتے ہیں کہ ان ہلاکتوں ‘ جن کے بارے میں ہمارا ماننا اور جاننا ہے کہ ان کی کوئی گنجائش ‘ جن کا کوئی جواز نہیں ہے‘ نہیں ہو سکتا ہے‘کے بارے میں ملک میںایک غلط بیانیہ پھیلا یا جاتا ہے… اور اللہ میاں کی قسم ایل جی صاحب نے یہ بھی بڑے پتے کی بات کہی ہے کہ بات صرف ہلاکتوں کی ہی نہیں ہے اور … اور بالکل بھی نہیں ہے کہ کشمیر کے حوالے سے دوسری باتوںکے بارے میں بھی جھوٹا اور غلط بیانیہ پھیلا یا جاتارہا ہے … اور یہ غلط اور جھوٹا بیانیہ پھیلانے والے ملک کی کوئی خدمت نہیں کررہے ہیں‘ ملک کے مفادات کو تقویت نہیں پہنچا رہے ہیں اور… اور اس لئے نہیں پہنچا رہے ہیں کیونکہ اس سے کشمیراور ملک میں خلیج کو پاٹنے کی جو کوششیں ہورہی ہیں ‘ ان کوایک دھچکا لگتا ہے اور… اور ضرور لگتا ہے ۔ ہم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ایل جی صاحب اس بات کو سمجھ گئے ہیں اور… اور صاحب ہماری اللہ میاں سے دعا ہے کہ وہ دوسرے لوگ بھی سمجھ جائیں ‘ سدھر جائیں جو کشمیر کے بارے میں ایک غلط بیانیہ پھیلاتے آئے ہیں اور… اور مدتوں سے پھیلاتے آئے ہیں ۔ ہے نا؟