جموں//
جموں کشمیر کے ضلع راجوری میں جمعے کی صبح ایک فوجی کیمپ کے باہر دو مقامی لوگوں کی لاشیں پائی گئیں جس کے بعد علاقے میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔
مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ راجوری میں پونچھ ، راجوری شاہراہ پر واقع بجے ایک فوجی کیمپ کے الفا گیٹ کے باہر جمعے کی صبح قریب چھ بجے دو مقامی لوگوں کی لاشیں پائی گئیں جن کے جسموں پر گولیوں کے نشان تھے ۔
انہوں نے متوفین کی شناخت کمال کمار اور سریندر کمار ساکنان راجوری کے بطور کی۔
دریں اثنا فوج کا کہنا ہے کہ راجوری میں ملٹری ہسپتال کے نزدیک جمعے کی صبح نامعلوم جنگجوؤں کی فائرنگ میں دو مقامی افراد ہلاک ہوگئے ۔
فوج نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’’راجوری میں ملٹری ہسپتال کے نزدیک جمعے کی صبح نامعلوم جنگجوؤں کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوگئے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ پولیس، سیکورٹی فورسز اور سول انتظامیہ کے افسران جائے موقع پر موجود ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق پولیس کی ایک ٹیم واقعے کی حقیقت معلوم کرنے کے لئے جائے واردات پر پہنچ گئی ہے ۔
ادھراس واقعے کے بعد لوگوں نے علاقے میں زبردست احتجاجی مظاہرے کئے ۔عینی شاہدین کے مطابق احتجاجیوں نے شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل کو بند کر دیا ہے ۔
ایک احتجاجی نے میڈیا کو بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئے ۔
اس دوران ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج‘ ڈاکٹر حسیب مغل نے جمعے کے روز کہاکہ راجوری میں پیش آئے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوگی۔
مغل نے کہاکہ لاشوں کو تحویل میں لے کر قانونی لوازمات پورے کرنے کے بعد اُنہیں آخری رسومات کی ادائیگی کی خاطر لواحقین کے سپرد کیا جائے گا۔
راجوری میں مظاہرین کے ساتھ بات چیت کے بعد نامہ نگاروں کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج نے کہاکہ راجوری میں پیش آئے واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ۔
ڈاکٹرمغل نے کہاکہ جمعے کی صبح جوں ہی یہ واقع پیش آیا تو پولیس ٹیم فوری طور پر جائے موقع پرپہنچی اور زخمی نوجوان کو ہسپتال منتقل کیا ۔انہوں نے کہاکہ مظاہرین کو یقین دلایا گیاکہ اس معاملے کی غیر جانبدرانہ تحقیقات ہوگی۔
ڈی آئی جی کے مطابق صبح سویرے لوگوں نے اس واقعے کو لے کر احتجاج بھی کیا لیکن پولیس اور ضلع انتظامیہ کے آفیسران کی جانب سے یقین دہانی کے بعد مظاہرین پُر امن طورپر منتشر ہوئے ۔انہوں نے بتایا کہ لاشوں کو تحویل میں لے کر اُنہیں قانونی کارروائی کی خاطر گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری منتقل کیا گیا۔
ڈاکٹرمغل نے لوگوں کو یقین دلایا کہ معاملے کی غیر جانبدرانہ تحقیقات ہوگی اور سب کچھ سامنے لایا جائے گا۔
دریں اثنا مظاہرین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ فوج کے اعلیٰ آفیسران کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹویٹ کا معاملہ اُٹھایا گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق فوج کے سینئر آفیسران نے ٹویٹ پر معافی مانگی اور کہاکہ ایسا غلطی سے ہوا ہے لہذا وہ اس کو ری ٹویٹ کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ فوجی کمانڈر نے بتایا کہ کسی آفیسر نے غلطی سے ٹویٹ کیا ہے ۔
بتاد یں کہ فوج نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’راجوری میں ملٹری ہسپتال کے نزدیک جمعے کی صبح نامعلوم جنگجووں کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے ۔‘