دبئی// انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں استعمال ہونے والی راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی پچ کو اوسط سے نیچے کے زمرے میں رکھاہے۔
آئی سی سی نے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پچ کو اوسط سے نیچے کے زمرے میں رکھنے کا فیصلہ کیا، جس کے بعد پچ مانیٹرنگ کے طریقہ کار کے تحت راولپنڈی کوایک ڈیمیرٹ پوائنٹ ملاہے۔
اپنی پچ رپورٹ میں، پائی کرافٹ نے کہا، "یہ پچ بہت سپاٹ تھی جس کی وجہ سے کسی بھی طرح کے گیندباز کو کوئی مدد نہیں ملی۔ یہ بلے بازوں کے تیزی سے رن بنانے اور بڑا اسکور بنانے کی بڑی وجہ تھی۔ میچ کے دوران پچ مشکل سے خراب ہوئی۔ کیونکہ پچ سے گیند بازوں کونہ کے برابر مددملی، میں اس پچ کو آئی سی سی کے رہنما خطوط کے مطابق ’اوسط سے نیچے‘ قرار دیتا ہوں۔
یہ راولپنڈی کا دوسرا ڈیمیرٹ پوائنٹ ہے، جبکہ مارچ 2022 میں بھی پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلے ٹیسٹ کے لیے استعمال ہونے والی پچ کو ‘ایوریج سے کم قرار دیا گیا تھا۔
آئی سی سی کی پچ اور آؤٹ فیلڈ کی نگرانی کے عمل کے تحت گراؤنڈ کو لگاتار دو میچوں میں دو ڈیمیرٹ پوائنٹس ملے ہیں۔ اگر راولپنڈی کومزید ڈیمیرٹ پوائنٹس ملتے ہیں تو وہ بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی کا حق کھو سکتا ہے۔
ڈیمیرٹ پوائنٹس پانچ سال کی مدت تک فعال رہتے ہیں۔ جب کسی مقام کے پانچ ڈیمیرٹ پوائنٹس ہوتے ہیں، تو اسے 12 ماہ کی مدت کے لیے کسی بھی بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی سے معطل کر دیا جاتا ہے۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے سیریز کے پہلے راولپنڈی ٹیسٹ میچ کی پچ کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اوسط سے کم قرار دے دیا۔
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ پنڈی ٹیسٹ میں کئی بیٹنگ رکارڈز بنے، پنڈی اسٹیڈیم کے 2 ڈی میرٹ پوائنٹس ہوگئے جو 5 برس تک برقرار رہیں گے۔
آئی سی سی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مزید ڈی میرٹ پوائنٹس پر پنڈی وینیو کی میزبانی خطرے میں پڑ سکتی ہے اور اسے معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آئی سی سی کے مطابق 5 ڈی میرٹ پوائنٹس پر وینیو کو 12 ماہ کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کی میزبانی کے لیے معطل کردیا جائے گا۔
آئی سی سی میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پنڈی وینیو کی پچ کا فیصلہ سنایا ہے۔
میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کا کہنا ہے کہ پنڈی کی فلیٹ پچ تھی جس پر کسی بھی طرح کے بولر کو مدد نہیں ملی اور پورے میچ کی دوران پچ ایک ہی جیسی رہی۔
اینڈی پائی کرافٹ نے کہا ہے کہ فلیٹ پچ کی وجہ سے دونوں ٹیموں کے بیٹرز نے تیز کھیلا اور بڑے ٹوٹل بنائے۔
انہوں نے کہا کہ اس پچ میں بالرز کے لیے کچھ نہیں تھا اس لیے اسے بِیلو ایوریج قرار دیتا ہوں۔