بیجنگ//
چین میں کووڈ-19 کے معاملات میں اضافہ کے باوجود حکومت نے جمعرات کو کچھ پابندیوں کو نرم کرنے کا اشارہ دیا۔ شنگھائی اور گوانگزو کے کئی اضلاع سے، جن شہروں میں وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز دیکھے گئے ہیں، آج لاک ڈاؤن ہٹا دیا گیا۔ بی بی سی نے یہ اطلاع دی۔
ملک کے نائب وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ملک کو "نئی صورتحال” کا سامنا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب چین کو اپنی صفر کووڈ پالیسی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کا سامنا ہے۔
بی بی سی کے مطابق گزشتہ ہفتے مغربی شنزیانگ کے علاقے میں ایک کثیر المنزلہ بلاک میں آگ لگنے سے 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد بدامنی پھیل گئی تھی۔ کئی چینی شہریوں کا خیال ہے کہ شہر کی طویل عرصے سے جاری کووڈ پابندیوں نے ان اموات میں اہم کردار ادا کیا ہے، حالانکہ حکام اس بات سے انکار کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز گوانگزو جیسے بڑے شہروں میں پرتشدد مظاہروں اور پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے بعد پابندیاں اچانک ختم کر دی گئیں۔
بی بی سی کے مطابق دیگر بڑے شہروں جیسے شنگھائی اور چونگ کنگ نے بھی کچھ قوانین میں نرمی کی گئی ہے۔ یہ فیصلہ چین کے اعلیٰ ترین عہدیداروں میں سے ایک نائب وزیر اعظم سن چونلان کے کہنے کے بعد کیا گیا ہے کہ وائرس کی طاقت کمزور ہو رہی ہے۔ چین میں وبائی مرض کے آغاز کے بعد سے حالیہ دنوں میں یومیہ کووڈ کیسوں کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی ہے – بدھ کو وہاں 36,000سے زیادہ کیس درج کئے گئے ۔تاہم 140 کروڑ کی آبادی والے ملک کے لیے یہ تعداد اب بھی بہت کم ہے اور سرکاری طور پر اس وبا میں 5,200سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یواین آئی۔ م ع۔