سرینگر//
لیفٹیننٹ گورنر ‘منوج سنہا نے کہا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) ملک کو نالیج سپر پاور بنانے میں ایک کلیدی کردار ادا کرے گی ۔
لیفٹیننٹ گورنر آج پدم شری پد ما سچدیو گورنمنٹ پی جی کالج فار وومن گاندھی نگر میں منعقدہ ایک تقریب میں قومی تعلیمی پالیسی(این ای پی) ۲۰۲۰کے کلیدی اَقدامات کا آغاز کررہے تھے۔
سنہا نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی ہندوستان کو نالج سپر پاور بنانے میں اہم کردا ر اَدا کرے گی ۔اُنہوں نے مشاہدہ کیا کہ سرکاری تعلیمی اِدارے پرائیویٹ اِداروں کے برابر مطلوبہ آلات اور وسائل سے لیس ہیں،ہمیں اَپنی قومی اور عالمی درجہ بندی کا جائزہ لینے اور اِصلاحی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
محکمہ میں این اِی پی ۲۰۲۰ کے کامیاب عمل آوری کی تکمیل کے لئے شفافیت اور جواب دہی لانے کی خاطر مختلف ڈیجیٹل اقدامات جیسے اِی۔ سمارتھ پورٹل ، فیڈ بیک پورٹل ، بائیو میٹرک حاضری پورٹل ، سپرو پورٹل اور سالانہ ٹرانسفر پورٹل شروع کئے گئے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اِس بات پر زور دیا کہ بین الضابطہ نصاب اور کثیر الشعبہ تعلیم مستقبل کے اِختراع کاروں اور لیڈروں کی تربیت دینے کیلئے قومی تعلیمی پالیسی کے مرکز میں ہیں۔
سنہا نے کہا ’’ ماحولیاتی ، سائنسی ، تکنیکی تبدیلی او ر گلوبلائزیشن نے سماجی و اِقتصادی تبدیلیوں کی رفتار میں اِضافہ کیا ہے ۔ مسائل پر مبنی سیکھنے کے طلباء کو حقیقی دُنیا کے حالات سے واقف کرے گی اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دے گی۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ۲۳۔۲۰۲۲ء کے سیشن سے تمام کالجوں کے یوجی پروگرام میں نافذ کردہ سفارشات نظر یاتی علم اور عملی مہارتوں کے درمیان فرق کو ختم کریں گی ، تحقیق کے لئے وسائل ، اِنتخاب اور ڈگری پروگرام کو مکمل کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔
سنہا نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں تعلیمی شعبے میں ہونے والی تبدیلی پر روشنی ڈالی ۔اُنہوں نے کہ مستقبل کی اعلیٰ تعلیم اورسیکھنا ایک لیکووِڈ لرننگ ماڈل پلیٹ فارم کی طرح زیادہ متحرک ، موافقت پذیر اور ذاتی نوعیت کے ہوں گے تاکہ طلباء کو تیزی سے بدلتی ہوئی دُنیا میں متنوع او ر جامع علم کی خاطر تیار کیا جاسکے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ اَساتذہ اور طلباء کو کلاس روموں کی رِی آرگنائز کرنے کیلئے سائنس اور ہیو مین ٹیز میں ہونے والی پیش رفت سے فائدہ اُٹھانے کی ضرورت ہے اور کام کرنے والے دُنیا کے تجربے کو زیادہ تر تحقیق اور اَقدار پر توجہ مرکو ز کرنے کی ضرورت ہے جو آج اور آنے والے کل کیلئے متعلقہ ہنروں اور علم فراہم کرتے ہیں۔
سنہا نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی اِختراعات اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کیلئے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتی ہے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں دیرپا تکنیکی ترقی ان لوگوں کے ذریعے چلائی جائے گی جو بین الضابطہ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنرنے نوجوانوں میں مستقبل پر مبنی ہنروں کو فروغ دینے ، تحقیق کو فروغ دینے اور اکیڈیمی اور صنعت کے تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔اُنہوں نے کہا کہ ڈگری کالجوں کی حوصلہ اَفزائی کی جائے گی کہ وہ سکل ڈیولپمنٹ کورسز شروع کریں جن کی شناخت سکل سیکٹر کونسل سے نیشنل سکلز کوالیفکیشن فریم ورک ( این ایس کیو ایف ) کے تحت کی جائے گی۔ یہ کورسز اِنڈسٹری کے اشتراک سے پڑھائے جائیں گے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اِبتدائی مرحلے میں سکل ڈیولپمنٹ کورسز شروع کرنے کیلئے۵۰ کالجوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
سنہا نے اَساتذہ اور فیکلٹی ممبران سے کہا کہ وہ اعلیٰ تعلیم میں سٹارٹ اَپ ایکو سسٹم کو فروغ دیں ۔اُنہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ تنقیدی سوچ کو پروان چڑھائیں۔
اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر نے اَپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نوجوانوں کو مستقبل کے لیڈر بننے کی خاطر تیار کرنے کیلئے تمام وسائل کے مؤثر اِستعمال کی ضرورت پرروشنی ڈالی۔
چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے تعلیمی اِداروں کو تعلیم کے ذریعے طلباء کو بااِختیار بنانے، انہیں ہنر مندی کی تربیت اور جدید تعلیم فراہم کرنے کیلئے جاب مارکیٹ کی متحرک ضروریات کی ذمہ داری پر زور دیا۔اُنہوں نے یونیورسٹیوں پرزور دیا کہ وہ کورس کے مواد پر نظر ثانی میں باقاعدگی سے مشغول ہوں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر میں این اِی پی ۲۰۲۰ کی عمل آوری میں کنڈر گارٹن سے لے کر پی ایچ ڈی فراہم کرنے میں سب سے آگے ہوں گے ۔
پرنسپل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم محکمہ روہت کنسل نے این اِی پی ۲۰۲۰ کی عمل آوری کے لئے محکمہ اعلیٰ تعلیم کی طرف سے اُٹھائے گئے اقدامات پرروشنی ڈالی۔ اُنہوں نے آج شروع کئے گئے اَقدامات کی اہم خصوصیات پر بھی بات کی۔
اِس موقعہ پر جموںوکشمیر کے اعلیٰ تعلیم محکمہ کے ساتھ سکاسٹ جموں ، سکاسٹ کشمیر ، جموں یونیورسٹی ، کشمیر پرنیورسٹی کے درمیان طالب علموں کو بہتر طریقے سے آراستہ کرنے کے لئے بالترتیب زراعت پر مبنی ہنروںاور تحقیق پر مبنی علم ، لائف سکلز کورسز او رکالجوں کی رہنمائی کے اشتراک کے لئے مفاہمت ناموں پر دستخط بھی کئے گئے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے ’’ قومی تعلیمی پالیسی کو عملانا ‘‘ پر ایک کتاب جاری کی ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مختلف کالجوں کے پرنسپلوںکو این اے اے سی کی منظوری حاصل کرنے پر مبارک باد دی۔