جموں//
اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کی عوام نے تقسیم کرنے والی سیاست کو مسترد کر دیا ہے جوکہ سات دہائیوں سے اْن کی مشکلات کی وجہ رہی ہے۔
بدھ کو پارٹی دفتر گاندھی نگرمیں ایک جوائننگ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپنی پارٹی لوگوں کے جذبات سے کھیلے بغیر یکساں ترقی کی وعدہ بند ہے۔
ایک بیان کے مطابق اپنے خطاب میں بخاری نے کہا’’ ہم لوگوں سے صرف اِسی چیز کا وعدہ کرتے ہیں جوکہ قابل ِ حصول ہے، ہمارا مقصد ہرگز لوگوں کو گمراہ کر کے اْن کی حمایت حاصل کرنا نہیں، جموں وکشمیر کے لوگ روایتی سیاسی جماعتوں کاشکار رہے ہیں ، جنہوں نے ہمیشہ تقسیم کرنے والے سیاست کی اور جذباتی نعرے بازے کی‘‘۔
بخاری نے کہا’’ہمارا ماننا ہے کہ جموں اور کشمیر خطوں کے مسائل یکساں ہیں اور اْن کا ازالہ بھی برابر ہونا چاہئے اور ترقی وروزگار میں دونوں کے ساتھ مساوات سے کام لیاجائے‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہاکہ بے روزگاری ایک مسئلہ ہے جس میں پچھلے چند سالوں سے حد درجہ اضافہ ہوا ہے، کو وقت ضائع کئے بغیر حل کرنے کی ضرورت ہے ، اِس سے قبل کے بہت دیر ہوجائے لیکن ایل جی انتظامیہ ہر محاذ پر ناکام رہی ہے۔
بخاری نے مزید کہا’’ بیروکریسی ترقیاتی عمل میں رکاوٹیں حائل کر رہی ہے۔ حیران کن امر ہے کہ بھرتی عمل جموں وکشمیر کے اندر بڑے گھوٹالوں میں تبدیل ہوچکا ہے جس سے بے روزگار نوجوانوں کا بھرتی ایجنسیوںپر سے اعتماد اْٹھ گیاہے۔ یہ دعویٰ کیاجارہا ہے کہ بھرتیاں ایمانداری اور شفافیت سے کیاجارہا ہے لیکن اِس کے برعکس ہورہا ہے‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہاکہ اِن مسائل کا ازالہ تبھی کیاجاسکتا ہے جب جموں وکشمیر کے اندر عوامی حکومت ہو۔لہٰذا حکومت اور انتظامیہ پر عوامی اعتماد کی بحالی کے لئے اسمبلی انتخابات کرائے جائیں اور ریاستی درجہ بحال کیاجائے۔ انہوںنے کہاکہ اپنی پارٹی لوگوں کے حقوق اور جموں وکشمیر میں رہنے والے مقامی شہریوں کے قدرتی وسائل کا تحفظ کرنے کی وعدہ بند ہے۔
بخاری نے کہاکہ کٹھوعہ، سانبہ ، جموں اور دیگر اضلاع کے لوگوں کو غیر مقامی افراد کے ہاتھوں قدرتی وسائل کی لوٹ، ٹھیکے وغیرہ پر سخت اعتراض ہے کیونکہ اْن کی روزی روٹی پر شب خون ماری ہورہی ہے۔انہوںنے کہا کہ سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع میں قائم صنعتی مراکز میں غیر مقامی افراد کو روزگار دیاگیاہے جبکہ مقامی لوگ بیرون ِ ریاست تلاش ِ روزگار کے سلسلہ میں جانے پر مجبور ہیں۔’’ حکومت کو چاہئے کہ مقامی لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار فراہم کرے۔‘‘