جموں//
نیشنل کانفرنس کے سربراہ ‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی کرانے کا انحصار الیکشن کمیشن آف انڈیا اور حکومت ہند پر ہے۔
فاروق عبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ہونے والے انتخابات کرانے کا اختیار الیکشن کمیشن اور مرکز پر ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا’’جہاں تک انتخابات کا تعلق ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کب منعقد ہوں گے۔ میرا فرض ہے کہ میں آکر لوگوں سے بات کروں اور ان کی حالت پارلیمنٹ اور مرکز کے سامنے لاؤں۔ یہ الیکشن کمیشن اور حکومت ہند پر منحصر ہے کہ انتخابات کب کرائے جائیں۔‘‘
این سی کے سربراہ نے جموں کشمیر میں ایک ریلی کے دوران ’پاکستان کے بجائے کشمیری نوجوانوں سے بات کریں گے‘ کے ریمارکس پر مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر مزید تنقید کی اور کہا کہ ہندوستان کی پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ لڑائی ہے اور ہمیں اس سے بات کرنی ہوگی۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’دوسری بات یہ ہے کہ ہمارے پڑوسی کے ساتھ جو مسائل ہیں، ممکن ہے کہ ممالک اس کا حل تلاش کر لیں۔ وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ پاکستان سے نہیں نوجوانوں سے بات کریں گے۔ لیکن لڑائی پاکستان سے ہے بچوں کی نہیں۔ میں اسے پاکستان سے مذاکرات کرنے کا کہہ کر تھک گیا ہوں۔ ہندوستان کو کسی وقت پاکستان سے بات کرنی ہوگی‘‘۔
فاروق عبداللہ نے مزید کہا’’بنیاد پرستی جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ ہم کم شدت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے‘‘ ۔
نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے پیر کو امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم نریندر مودی تقریباً نو ماہ سے جاری روس،یوکرین جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
این سی کے سربراہ نے کہا کہ جنگ نے عالمی اقتصادی صورتحال کو تباہ کر دیا ہے۔
فاروق عبداللہ نے نامہ نگاروں سے کہا’’مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان کوجی۲۰ سربراہی اجلاس کی صدارت ملی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ان تمام ممالک کا بوجھ بھارت پر ہو۔ اور مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم روس یوکرین جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب ہوں گے جس نے اقتصادی حالت کو تباہ کر دیا ہے‘‘۔
اس سال فروری میں شروع ہونے والی جنگ میں دونوں طرف سے ہزاروں افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔
فاروق عبداللہ کا یہ بیان بالی میں جی۲۰کمیونیک کے بعد آیا ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پیغام کی بازگشت تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ’’آج کا دور جنگ کا نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
پی ایم مودی نے اس سال ستمبر میں سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے حاشیہ پر ایک دو طرفہ میٹنگ میں پوتن کے نام اپنے بیان میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اب جنگ کا وقت نہیں ہے‘۔
جی ۲۰کمیونیک میں کہا گیا ہے’بین الاقوامی قانون اور کثیر جہتی نظام کو برقرار رکھنا ضروری ہے جو امن اور استحکام کی حفاظت کرتا ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج تمام مقاصد اور اصولوں کا دفاع اور مسلح تنازعات میں شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کے تحفظ سمیت بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری شامل ہے۔ جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کی دھمکی ناقابل قبول ہے۔ تنازعات کا پرامن حل، بحرانوں سے نمٹنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سفارت کاری اور بات چیت بہت ضروری ہے۔ آج کا دور جنگ کا نہیں ہونا چاہیے۔‘‘