نئی دہلی//) روی چندرن اشون نے سنیچر کو ہندوستانی ٹیم کے کوچ راہل دراوڑ اور سینئر کھلاڑیوں کے بار بار وقفہ لینے کے بارے میں سابق کوچ روی شاستری کے بیان پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کو بریک کی ضرورت ہوتی ہے مگر اسے مختلف طریقوں سے سمجھا جا سکتا ہے۔
اشون نے اپنے یوٹیوب چینل پر کہا، "میں سمجھاوں گا کہ لکشمن بالکل مختلف ٹیم کے ساتھ وہاں کیوں گئے کیونکہ اس کی بھی مختلف تشریح کی جا سکتی ہے۔ کوچ راہل دراوڑ اور ان کی ٹیم کے پاس ہر مقام اور ہر مخالف ٹیم کے لیے منصوبہ تھا۔ اس لیے وہ نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر تھکے ہوئے ہیں اور تمام کو ایک بریک کی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی نیوزی لینڈ کی سیریز ختم ہوئی، ہمارا دورہ بنگلہ دیش ہوگا۔ اس لیے ہمارے پاس اس دورے کے لیے لکشمن کی قیادت میں ایک مختلف کوچنگ عملہ ہے۔”
خیال ر ہے کہ کچھ دن پہلے شاستری نے نیوزی لینڈ کے دورے میں دراوڑ کی غیر موجودگی پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں بریک پر یقین نہیں رکھتا۔ کیونکہ میں اپنی ٹیم کو سمجھنا چاہتا ہوں، میں اپنے کھلاڑیوں کے ساتھ رہنا پسند کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ ‘آپ کو آئی پی ایل کے 2-3 مہینے ملتے ہیں، یہ آپ کے لیے بطور کوچ آرام کرنے کے لیے کافی ہے۔ لیکن دوسری بار، مجھے لگتا ہے کہ کوچ ہاتھ میں رکھنا چاہئے، چاہے وہ کچھ بھی ہو۔”
ہندوستانی ٹیم کے کپتان روہت شرما اور کوچ راہل دراوڑ کو حال ہی میں ختم ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل سے باہر ہونے کے بعد تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
بھارتی کرکٹر روی چندرن ایشون ورلڈکپ میں اپنی ٹیم کی پرفارمنس کا دفاع کرنے کے لیے میدان میں آگئے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق روی ایشون نے کہا ہے کہ سیمی فائنل میں پہنچنے کو بھی کارنامہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
آسٹریلیا میں کھیلے گئے ورلڈکپ 2022ء کا ٹائٹل انگلینڈ نے اپنے نام کیا، جہاں پاکستان ٹیم رنر اپ رہی۔
دوسری جانب ٹاپ پوزیشن پر گروپ کا اختتام کرنے والی بھارتی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ کر انگلینڈ کے ہاتھوں 10 وکٹوں کی عبرتناک شکست سے دوچار ہوئی۔
تاہم روی ایشون بھارتی ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2022 کی اس پرفارمنس کا بھی دفاع کرنے لگے۔
یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے روی ایشون نے کہا کہ بھارتی ٹیم کا ورلڈکپ نہ جیتنا اور فائنل میں بھی نہ پہنچنے سے قوم کو مایوسی ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’میں اعتراف کرتا ہوں کہ یہ سب کچھ بکھیر دینے والی صورتحال ہے۔ میرا نہیں خیال کہ اس سے متعلق کوئی توجیہ اسے بھلا پائے گی۔‘
روی ایشوین کا کہنا تھا کہ ’ہم اسے مایوس کن صورتحال نہیں کہہ سکتے۔ ہم سیمی فائنل میں ہارے ہیں۔ سیمی فائنل اور فائنل میں پہنچنا بھی ایک کامیابی کے طور پر لیا جاسکتا ہے۔‘