سرینگر//
جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے نادی مرگ قتل عام کیس کو دوبارہ کھولنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔
بتادیں کہ نادی مرگ میں۲۳مارچ۲۰۰۳کو ۲۴کشمیری پنڈتوں کا قتل کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق جموں و کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے ہفتے کے روز نادی مرگ قتل عام کیس کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا ہے ۔
جسٹس ونود چٹر جی کول نے فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کو رٹ کو حکم دیا کہ وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے کی خاطر تمام تر ضروری اقدامات اُٹھائیں۔
جسٹس کول نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کوحکم دیا گیا ہے کہ وہ معاملے کے جلدا زجلد نپٹارے کی خاطر کارروائی میں تیزی لائے تاکہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جاسکے ۔
بتادیں کہ۲۳مارچ۲۰۰۳کو پہاڑی ضلع شوپیاں میں بندوق برداروں کے ہاتھوں۲۴کشمیری پنڈتوں کا بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا ۔اس کیس میں چند اہلکاروں سمیت سات افراد کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزامات کا بھی سامنا ہے ۔
اگست ۲۴کو ہائی کورٹ نے اس کیس کے سلسلے میں نظر ثانی کی درخواست کو بحال کردیا تھا جس سے دسمبر ۲۰۱۱میں خارج کردیا گیا ۔
سپریم کورٹ نے اس سے قبل ۲۰۱۵میں ہائی کورٹ سے۲۰۱۱کے حکم کو واپس لینے کے حوالے سے غور کرنے کی تجویز دی تھی۔
نظر ثانی کی درخواست میں پرنسپل سیشن جج شوپیاں کے فروری۲۰۱۱میں دائر کی گئی درخواست پر کمیشن پر استغاثہ کے گواہوں کو جانچنے کی اجازت مانگنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔
استغاثہ نے تب دلیل دی تھی کہ گو اہ وادی سے ہجرت کر گئے ہیں جس کے پیش نظر اُنہیں عدالت مجاز میں پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ ٹرائل کورٹ نے درخواست خارج کر دی تھی۔
جسٹس کول نے ہفتے کے روز کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس کے مواد اور متعلقہ پہلووں کو نظر انداز کرتے ہوئے گواہوں کی جانچ کیلئے استغاثہ کی درخواست کو مسترد کردیا ہے ۔
بینچ نے ٹرائل کورٹ کے۹فروری۲۰۱۱کے حکم کو خارج کرتے ہوئے کمیشن پر گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کیلئے استغاثہ کو مذکورہ درخواست کے حوالے سے کیس کو دوبارہ کھولنے کو مستحق قرار دیا۔