سرینگر//
وادی میں جہاں ایک طرف سیب کے باغات کے رقبے میں ہر گذرتے برس کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے وہیں وادی کے کسان مختلف قسم کے نئے پھل کے باغات بھی تیار کر رہے ہیں۔
شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور میں ایک کسان نے پانچ کنال اراضی پر محیط کیوی پھل کا باغ تیار کیا ہے اور امسال پھل کی پہلی فصل بازار میں آنے کی توقع ہے ۔
سوپور سے چھ کلو میٹر دوری پر واقع وار پورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے۶۳سالہ بشیر احمد وار نے یو این آئی کو بتایا کہ امسال کیوی کی غیر معمولی پیدوار ہونے کی توقع ہے میں امید کرتا ہوں کہ اس سال۲۵سے۳۰ٹن پیداوار ہوگی۔
وارنے کہا’’میں اس باغ کو گذشتہ تین برسوں سے تیار کر رہا ہوں اور امسال پہلی فصل تیار ہوگی جو پچیس سے تیس ٹن ہونے کی توقع ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’میں کیوی پھل کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا مجھے معلوم ہوا کہ یہ پھل نیوزی لینڈ میں اگایا جاتا ہے ‘‘۔
کسان نے کہا کہ بعد ان کی اس پھل میں دلچسپی بڑھنے لگی اور انہوں نے انٹرنیٹ کی وساطت سے اس کے متعلق جانکاری حاصل کرنا شروع کی۔انہوں نے کہا’’میں دوبئی میں تھا جہاں میں نے لوگوں کی بڑی تعداد کو یہ پھل خریدتے ہوئے دیکھا تو میں نے سوچا کیوں نہ میں بھی اس پھل کا باغ تیار کروں‘‘۔
وار کا کہنا تھا کہ اس کیلئے میں نے زراعت و باغبانی کے ماہرین کے ساتھ بات چیت شروع کی اور بالآخر’’ میں نے کیوی باغ تیار کرنے کا فیصلہ لیا‘۔انہوں نے کہا ’’ میں نے کیوی کے پودے ہماچل پردیش‘ ایگریکلچر یونیورسٹی کشمیر اور محکمہ باغبانی سے لائے اور اس طرح کیوی فارمنگ شروع کی‘‘میں نے پانچ کنال زمین پر لوہے کی چھت بنوائی اور باغ میں کیوی پودے لگوائے جس پر مجھے قریب ڈیڑھ لاکھ روپیوں کا خرچہ آیا‘‘۔
کسان کا کہنا تھا کہ پہلے سال فصل انتہائی کم تھی لیکن میں نے باغ کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ دوسرے برس فصل قدرے بہتر تھی اور تیسرے برس یعنی امسال فصل کافی اچھی ہے ۔
وارنے کہا ’’میں نے انٹرنیٹ کی وساطت سے دیکھا کہ کیوی چین، ہالینڈ اور نیوزی لینڈ میں تیار ہوتی ہے اور چین میں آج کل سرخ رنگ کی کیوی تیار ہوتی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’ میں نے ایک بین الاقوامی پلانٹ سپلائیر کی وساطت سے نیوزی لینڈ اور ہالینڈ کے باغ مالکان کے ساتھ رابطہ کیا ہے تاکہ وہ مجھے ایسے کیوی پودے فراہم کریں جن کا اندر سے رنگین ہوں۔
ان کا کہنا تھا ’’ میرے باغ میں تیار ہونے والے کیوی کا رنگ سبز ہے جو قدرتی رنگ ہے جس پر میں کسی قسم کی دوا پاشی نہیں کرتا ہوں‘‘۔انہوں نے کہا ’’ میں اس باغ کو مزید وسعت دوں گا اور کم سے کم تیس کنال اراضی پر کیوی پھل کا باغ تیار کروں گا‘‘۔انہوں نے کسانوں سے تاکید کی کہ وہ بھی کیوی باغ لگائیں تاکہ ان کی آمدنی میں اضافہ ہوسکے ۔
وار نے قانون میں گریجویشن کی ہے اور سرکاری نوکری کرنے کے بجائے انہوں نے اپنے ابا و اجداد کے پیشے کو اختیار کیا ہے ۔
کسان نے کہا’’میں نے سیب کے بجائے کیوی کا باغ بنانے کا فیصلہ خود ہی لیا اور اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ سیب کا باغ تیار کرنے میں جہاں کافی وقت درکار ہے وہیں خرچہ بھی کافی زیادہ آتا ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’میری رائے ہے کہ سیب کے باغ سے کیوی کا باغ لگانا بہتر ہے ‘‘۔
وار نے کہا کہ کیوی کی فصل نومبر میں تیار ہوتی ہے لیکن امسال موسم بہتر رہنے کے باعث یہ فصل پہلے ہی تیار ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں ساڈھے تین لاکھ ایکٹر ارضی پر سیب کے باغ لگے ہوئے ہیں اور اب کسانوں کو کیوی کے باغ لگانے چاہئے ۔ان کا کہنا تھا کہ وادی کے کسانوں کو کیوی پھل کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے ۔
کسان نے کہا کہ مارکیٹ میں ایک کیوی کی قیمت پچیس سے تیس رویے ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کا کیوی باغ وادی کا واحد پرائیویٹ کیوی باغ ہے ۔