نئی دہلی// کانگریس صدر کے عہدہ کی دوڑ میں طویل عرصے سے خبروں میں رہنے والے راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے آج واضح کردیا کہ وہ اب صدر کے عہدے کا الیکشن نہیں لڑیں گے ۔
مسٹر گہلوت نے یہاں کانگریس صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے کہا کہ راجستھان میں اتوار کو پیدا ہونے والا سیاسی بحران بدقسمتی تھا، ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا اور اس کے لئے انہوں نے محترمہ گاندھی سے معافی مانگ لی ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ایسے ماحول میں کانگریس صدر کے عہدہ کے لیے انتخاب نہیں لڑ سکتے اور انہوں نے اس بارے میں محترمہ گاندھی کو بھی آگاہ کر دیا ہے ۔ ان کا یہ بھی کہناتھا کہ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کو بھی انہوں نے اس کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے ۔
سیاسی گھمسان کے درمیان راجستھان کا وزیر اعلی بنے رہنے سے متعلق سوال پر مسٹر گہلوت نے کہا کہ یہ فیصلہ ہائی کمان کا ہوتا ہے اوروہ وزیر اعلی کے طور پر برقرار رہیں گے یا نہیں، یہ فیصلہ کانگریس ہائی کمان کو کرنا ہے اور وہ فیصلے پر عمل کریں گے ۔ مسٹرگہلوت نے کہا کہ کانگریس کی روایت رہی ہے کہ لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر کے انتخاب میں ایک سطرکی قرارداد منظور کی جاتی ہے ، لیکن راجستھان میں قانون ساز پارٹی کی میٹنگ سے پہلے جو کچھ ہوا وہ کانگریس کی روایت کے خلاف ہے ۔
دریں اثنا کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کیرالہ میں بھارت جوڑو یاترا کے آخری دن پیدل یاترا کو دی جانے والی زبردست حمایت کے لیے ریاست کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے لوگوں نے انہیں جو پیار دیا ہے ، وہ اس سے متاثر ہیں۔ اس کے لیے ان کا مقروض ہے ۔
مسٹر گاندھی نے انتہائی جذباتی انداز میں ٹویٹ کیا ‘‘گھر وہ ہے جہاں آپ کو پیار ملتا ہے اور اس لحاظ سے میرا گھر میرے لیے کیرالہ ہے ۔ میں کتنا ہی پیار دوں، مجھے یہاں کے لوگوں سے اس کے بدلے میں ہمیشہ اس سے زیادہ پیار ملتا ہے ۔ میں ہمیشہ کے ان کا مقروض رہوں گا۔ شکریہ۔’’
کیرالہ ریاستی کانگریس کے کارکنوں، پولیس، میڈیا اور دیگر سبھی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘‘میں کانگریس اور یو ڈی ایف کے لیڈروں اور کارکنوں، کیرالہ پولیس، میڈیا کے اہلکاروں اور ہر اس فرد کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو اس خوبصورت ریاست میں بھارت جوڑو یاترا کا حصہ رہے ہیں’’۔
مسٹر گاندھی نے اس حمایت کو کانگریس کی مضبوطی اور اس کے عزم کی تکمیل کے لیے اہم بتاتے ہوئے کہا ‘‘آپ نے جو حمایت ہمیں دی ہے وہ ہمارے عزم کو اور مضبوط بناتی ہے اور ہماری ترقی کو مزید مضبوط کرتی ہے ’’۔