کولمبو///
شدید اقتصادی بحران کا سامنا کرنے والے سری لنکائی حکومت ہر سال انسانی بستیوں اور فصلوں کو جنگلی ہاتھیوں سے بچانے کے لیے 2800 کروڑ روپے خرچ کرتی ہے۔
اخبار ڈیلی مرر نے جمعرات کو زراعت، جنگلی حیات اور جنگلات کے وسائل کے تحفظ کے وزیر مہندا امراویرا کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔مسٹر امراویرا نے یہ انکشاف عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ میں ہونے والی بات چیت کے بعد کیا۔ یہ میٹنگ ان الزامات کے بعد منعقد کی گئی تھی کہ محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے ان دیہاتوں کو مناسب مدد فراہم نہیں کی جن پر جنگلی ہاتھیوں کا اکثر حملہ ہوتا ہے۔
وزیر نے کہاکہ "ہاتھیوں کو انسانی رہائش گاہوں سے دور رکھنے کے لیے ہر سال پٹاخوں کی ضرورت 1.4کروڑ ہوتی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اتنا خرچ کرنے کے بعد بھی اس مسئلے کا کوئی مستقل حل نظر نہیں آتا۔ ایسا کوئی حل نہیں ہے جو انسانوں اور ہاتھیوں کے درمیان تنازع کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر سکے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگلات کی زمین پر انسانی بستیوں کی توسیع ہاتھیوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے انسانی تنازعات کی بڑی وجہ ہے۔ اس کے علاوہ ان ہاتھیوں کے لیے پانی اور کھانے کی اشیاء کی عدم دستیابی ایک اور وجہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ حکام نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ آج ملک جس طرح کے تیل کے بحران سے دوچار ہے اس کی وجہ سے اگر کوئی ایسا مسئلہ درپیش ہے تو وہ مناسب وقت پر جائے واقع پر نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ حکام نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اب انہیں ہاتھیوں کو انسانی رہائش سے دور رکھنے کے لیے استعمال ہونے والے آلات پر زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔