نئی دہلی//کانگریس نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی قیادت والی حکومت پر تعلیم کے نام پر صرف ڈھنڈورا پیٹنے کا الزام لگاتے ہوئے ہفتہ کو کہا کہ یہ حکومت جسے تعلیم کا ماڈل کہہ کر مشہور کرہی رہی ہے وہ صرف لیپا پوتی ہے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر سندیپ دکشت نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دہلی میں نہ تو نئے اسکولوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور نہ ہی طلباء کی تعداد اور نہ ہی اساتذہ کی تقرری میں پہلے کی بنسبت اضافہ ہوا ہے ۔ کچھ اسکولوں کو رنگ روغن کرکے چمکانے کی کوشش کی گئی ہے ، لیکن امتحان کے نتائج پہلے کے مقابلے بہت کم بڑھے ہیں، طلبہ کی تعداد نہیں بڑھ رہی ہے ، تو دہلی حکومت پھرکس تعلیمی ماڈل کی بات کرتی ہے ، یہ بڑا سوال ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 1998-99 میں دہلی حکومت کے 12ویں کے نتائج میں 64 فیصد بچے پاس ہوتے تھے ، لیکن 2013-14 میں یہ بڑھ کر 90 فیصد ہو گیا، یعنی 25 فیصد کے نتائج میں اضافہ ہوا، لیکن اس وقت کسی ماڈل کی بات نہیں ہوئی۔ اس کے بعد جب نتیجہ میں 7 فیصد اضافہ ہوا تو اسے ماڈل کے طور پر عام کیا گیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب رزلٹ 25 فیصد بڑھتا ہے تو کوئی ماڈل نہیں ہوتا ہے اور جب نتیجہ 7 فیصد بڑھتا ہے تو اس ٹیسٹ کے نتیجے کوماڈل کہا جانے لگتا ہے ۔ اسی طرح 10ویں کے امتحان کے نتائج 2010-11 میں بہت اچھے رہے ، لیکن اس وقت کی کانگریس حکومت نے اس نتیجہ کو تعلیم کا ماڈل قرار نہیں دیا۔
کشٹ نے کہا کہ کیجریوال حکومت نے 500 اسکول بنانے کی بات کی تھی، لیکن اس کا 10 فیصد بنالئے ہوتے تو بڑی تبدیلی آتی۔ حالات یہ ہیں کہ دہلی کے ہر اسکول میں کم از کم 20 اساتذہ کی کمی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر آٹھ سالوں میں تعلیمی میدان میں کوئی تبدیلی آئی ہے تو دہلی کے اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں اس حساب سے اضافہ کیوں نہیں ہوا، جب کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں کے بچے بھی سرکاری اسکولوں میں پڑھنے کے لیے داخلہ لے رہے ہیں۔ دہلی میں اسکول چھوڑنے والوں بچوں کے اعداد و شمار بھی چونکا دینے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت نے پارلیمنٹ میں کہاں ہے کہ یہاں 14 سے 15 فیصد ڈراپ آؤٹ ہے ۔ یہ اعدادوشمار ملک میں سب سے زیادہ ہے لیکن حکومت کبھی یہ اعداد و شمار نہیں بتاتی۔ انہوں نے کہا کہ جب دہلی میں کانگریس کی حکومت تھی تو ہر سال چار سے پانچ لاکھ بچے سرکاری اسکولوں میں پڑھتے تھے اور اس طرح سے اس وقت 22 لاکھ سے زیادہ بچے دہلی کے اسکولوں میں ہونے چاہیے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا اور اس سال 16 لاکھ 10 ہزار بچے دہلی کے اسکولوں میں ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پورے تعلیمی نظام کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس تعلیمی ماڈل میں کچھ ہوتا تو دہلی کے اسکولوں میں 22 لاکھ بچے ہوتے جبکہ صرف 16 لاکھ بچے ہیں۔