سرینگر//
جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی پی) ‘دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ کچھ عناصر یو ٹی میں بڑھتے ہوئے امن کو دیکھ کر پریشان ہیں اور اسے خراب کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ہفتہ وار تھانہ دیوس پولیس سٹیشن زینہ پورہ میں منعقدہ پروگرام کے حاشیہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے دلباغ کاکہنا تھا کہ جموں کشمیر پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کے علاوہ لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن کو مزید مستحکم کریں۔
ڈی جی پی نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ/ لانچ پیڈ اب بھی فعال ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایل او سی اور آئی بی سے دراندازی کی کوششیں کی گئیں، جموں و کشمیر پولیس اور سیکورٹی فورسز نے ان میں سے بہت سے دراندازوں کا سراغ لگایا ہے۔
دلباغ نے کہا کہ رواں سال کے دوران جی ای ایم اور ایل ای ٹی سے وابستہ تقریباً تین درجن پاکستانی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا جس سے جموں و کشمیر میں مصیبت کو ہوا دینے میں پاکستان اور اس کی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔
پولیس سربراہ نے مزید کہا کہ پولیس، سیکورٹی فورسز اور جموں و کشمیر کے عوام مل کر کام جاری رکھیں گے۔’’ ان کے مزموم عزائم کو ناکام بنانے اور امن کو مزید مضبوط کرنے کے لیے۔ مجھے لگتا ہے کہ موسم سرما شروع ہونے سے پہلے دراندازی کی کچھ اور کوششیں کی جائیں گی ۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ زینہ پورہ علاقے کے نوجوان اب بڑے جوش و جذبے کے ساتھ پولیس فورس میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ہزاروں نوجوان یہاں روزگار کے لیے آئے ہیں جبکہ اس علاقے کے لوگ اب ترقی چاہتے ہیں‘‘۔
دلباغ نے مزید کہا کہ زینہ پورہ علاقہ پہلے عسکریت پسندی کا گڑھ ہوا کرتا تھا لیکن اب سیکورٹی فورسز اور پولیس کی کارروائیوں سے یہ دہشت گردی سے پاک ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’لوگ اب یہاں کے سینما گھروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو حال ہی میں کھولے گئے ہیں‘‘۔
ڈی جی پی نے کہا کہ یہاں تک کہ لوگ اتنی تعداد میں سینما دیکھنے آتے ہیں کہ اب اسے مزید جگہ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔انہوں نے کہا’’سری نگر میں سینما بھی کھول دیا گیا ہے لیکن پھر بھی کچھ لوگ ایسے ہوں گے جنہیں یہ باتیں ہضم نہیں ہوں گی۔‘‘
پولیس کے سربراہ نے کہا کہ جموں کشمیر کے نوجوانوں نے گزشتہ تین دہائیوں میں جان و مال کی تباہی کا مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وقت ماضی کو بھلانے اور ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کیلئے موجودہ امن کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کا ہے۔
بے گناہوں کے قتل کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ کوئی بھی مذہب انسانیت کے قتل کی تعلیم نہیں دیتا۔انہوں نے کہا’’ ہمیں ان لوگوں کو روکنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا جو امن، بھائی چارے اور ہم آہنگی کے خلاف ہیں‘‘۔
ڈی جی پی نے کہا کہ یہاں سے واپس جانے والے ہر آنے والے کی رائے مختلف ہوتی ہے کیونکہ وہ لوگوں، سیاحتی صنعت اور انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کے ذریعہ کئے جانے والے سلوک کی تعریف کرتے ہیں۔