نہ جانے لوگوں کو اتنی جلدی کیا ہے اور کیوں ہے جو انہیں اٹھتے بیٹھتے ‘سوتے اور جاگتے بھی ایک ہی خیال آتا ہے…ایک ہی خواب آتا ہے… کشمیر میں الیکشن کا خواب۔جیسے انہیں اور کوئی کام دھندہ ہے ہی نہیں ۔ ہماری اس نا سمجھ ‘سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ یہ لوگ الیکشن لڑ کے بھی کیا کریں گے … کہیں انہیں کوئی غلط فہمی تو نہیں ہے … جو یہ الیکشن… کشمیر میںالیکشن ہونے کا اس قدر بے تابی سے انتظار کررہے ہیں … ہمیں یقینا بریکنگ نیوز سے کوئی اعتراض نہیں ہے… اور جب یہ بریکنگ نیوز میڈیا کے بجائے کوئی اور دے… کوئی سیاستدان دے تو بھی ہمیں کوئی شکایت نہیں… لیکن جو بریکنگ نیوز اپنے قرہ صاحب…طارق حمید قرہ صاحب نے دی ‘ اللہ میاں کی قسم ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی ہے کہ یہ بریکنگ نیوز دے کرقرہ صاحب آخر کہنا کیا چاہتے ہیں… یہی نا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جموں میں کچھ ایک ووٹنگ مشینوں کو پہنچادیا ہے … پہنچانے دیجئے نا !اس پر آسمان سر پر اٹھانے کی کیا ضرورت ہے کہ… کہ قرہ صاحب جو سمجھ رہے ہیںایسا ویسا کچھ بھی نہیں ہے… الیکشن تو بالکل بھی نہیں ہے… نہیں صاحب !ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ کشمیر میں الیکشن نہیں ہوں گے‘ لیکن کچھ ایک ووٹنگ مشینوں کو جموں پہنچانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ الیکشن کل پرسوں ہونے والے ہیں… نہیں ایسا کچھ نہیں ہے… کل پرسوں میں الیکشن نہیں ہوں گے‘ ۲۰۲۲ میں تو بالکل بھی نہیںہوں گے اور… اور رہی بات۲۰۲۳ کی ،تو صاحب دیکھیں گے… کہ … کہ دہلی دور است۔ اُن لوگوں کیلئے بھی جو الیکشن لڑنے والے ہیں اور الیکشن لڑ کر جیتنے والے بھی ہیں اور… اور دہلی ان کیلئے بھی دور نہیں بلکہ بہت دور ہے جو الیکشن لڑنے والے ہیں… لیکن جیتنے والے نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں‘ جیسے اپنے قرہ صاحب ۔ اس لئے کوئی قرہ صاحب کو بتائیے کہ آپ الیکشن کے بارے میں زیادہ نہ سوچیں…یہ آپ کے بس کا روگ نہیں ہے… یہ قصہ کچھ اور ہے اور آپ کی داستان کچھ ہی ہے …انہیں ہم یہیں مشورہ دیں گے کہ یہ اپنے باس راہل گاندھی کی’بھارت جوڑو‘ یاترا میں ان کے ہم سفر بنیں کہ… کہ جو حال کانگریس اور قرہ صاحب کا کشمیر کے الیکشن میں ہو گا ایسا ہی کچھ ملک بھر میںکانگریس اور راہل گاندھی کا ہو گا۔ ہے نا؟