جموں//
بی ایس ایف اور پاکستانی رینجرس کے درمیان منگل کو ایک فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں دونوں فریقوں نے بین الاقوامی سرحد پر تحمل برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
یہ میٹنگ جموں کے ارنیا سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر پاکستانی رینجرس کی طرف سے بلااشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزی کا بارڈر سیکورٹی فورس کی طرف سے منہ توڑ جواب دینے کے بعد ہوئی۔
بی ایس ایف کے ایک ترجمان نے کہا’’بی ایس ایف اور پاک رینجرز کے درمیان دوپہر پونے دو بجے ایک مشترکہ (کمپنی) کمانڈر سطح کی فلیگ میٹنگ ہوئی‘جس میں سرحد پر بلا اشتعال فائرنگ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں اطراف نے سرحد پر زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے پر اتفاق کیا‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ دونوں فریقین نے مستقبل میں موجودہ اصولوں کا احترام کرنے پر اتفاق کیا۔ ملاقات خوشگوار ماحول میں ختم ہوئی‘‘۔
اس سے پہلے بارڈر سیکورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرکے جموں کے ارینہ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر بی ایس ایف کی ایک گشتی پارٹی پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔
بی ایس ایف کے ایک ترجمان نے منگل کو اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ پاکستانی ریجنرس نے منگل کی صبح ارینہ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر بی ایس ایف کی ایک گشتی پارٹی پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔انہوں نے بیان میں کہا کہ مستعد جوانوں نے اس فائرنگ کا موثر جواب دیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ہمارے کسی جوان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور پاکستان نے ڈی جی ایم او سطح کی بات چیت کے دوران لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ اس سے متصل سبھی سیکٹروں میں۲۴؍اور۲۵ فروری۲۰۲۱کی درمیانی شب سے جنگ بندی اور دیگر سمجھوتوں پر عمل کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔
اس معاہدے کے بعد سرحدوں پر امن و امان کا ماحول سایہ فگن تھا اور سرحدی علاقوں کے لوگ بہت ہی خوش تھے ۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان در اصل سال۲۰۰۳میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا لیکن اس کے باوصف سرحدوں پر طرفین کے درمیان ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری کے تبادلے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری تھا جس کے نتیجے میں سر حدوں کے آر پار بے تحاشا جانی و مالی نقصان ہوا ہوتا تھا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر کے سرحدوں پر سال۲۰۲۰کے دوران ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان گولہ باری کے تبادلے کے زائد از پانچ ہزار واقعات رونما ہوئے ہیں۔