نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے پیر کو کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کے جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا کی بنچ کو سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بتایا کہ درخواست گزاروں کی طرف سے التوا کا ایک خط جاری کیا گیا ہے۔ یہ سن کر جسٹس گپتا نے کہا ’’یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے، آپ فوری فہرست چاہتے تھے اور جب معاملہ درج ہوا ہے تو آپ ملتوی چاہتے ہیں۔ ہم فورم شاپنگ کی اجازت نہیں دیں گے۔( فورم شاپنگ یہ ایک قانونی اصلاح ہے،جس کے مطابق کسی معاملہ میں وکلاء عدالت میں اس امید سے جاتے ہیں کہ جہاں عدالت ان کے امیدوں کے مطابق فیصلہ صادر کرے)۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے نشاندہی کی کہ اکثر وکلاء ملک بھر سے اور کچھ کرناٹک سے بھی آرہے ہیں اس پر جج نے فوری جواب دیا کرناٹک صرف ۵ء۲ گھنٹے کی دوری پر ہے۔
مہتا نے بنچ کو بتایا کہ معاملے کا کم از کم ۶بار لسٹ کرنے کی درخواست دی گئی تھی۔درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت امتحانات شروع ہو رہے تھے، اس پر ایس جی مہتا نے حیرت سے پوچھا کہ آپ نے بغیر تیاری کیے ذکر کیا؟’’ہم اس قسم کی فورم شاپنگ کی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔
واضح رہے کہ جسٹس گپتا۱۶؍اکتوبر کو سبکدوش ہو رہے ہیں۔اس معاملے میں دو ہفتے کا وقت مانگنے کی درخواست پر عدالت نے ریاست کرناٹک کو نوٹس جاری کیا ہے، اور۵ستمبر ۲۰۲۲ کی اگلی تاریخ مقرر کی ہے۔
ریاست کرناٹک کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی جوابی حلف نامہ ضروری نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ صرف قانون کا سوال شامل ہے۔
بنچ کے سامنے ۲۳ درخواستیں لسٹڈ ہیں۔ ان میں سے کچھ مسلم طالبات کے حجاب پہننے کا حق مانگنے کیلئے سپریم کورٹ میں براہ راست دائر کی گئی رٹ پٹیشنز ہیں۔ کچھ دیگر خصوصی چھٹی کی درخواستیں ہیں جو کرناٹک ہائی کورٹ کے ۱۵ مارچ کے فیصلے کو چیلنج کرتی ہیں جس میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا گیا تھا۔