نئی دہلی// دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ہر ایم ایل اے ، وزیر اور کارکن کٹر ایماندار ہیں، اس لیے کسی کو خریدا نہیں جا سکا اور دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا آپریشن لوٹس ناکام ہوگیا۔
دہلی اسمبلی میں آج ‘اعتماد کی تحریک’ پیش کرتے ہوئے مسٹر کیجریوال نے کہا کہ دہلی کے لوگوں کا اپنی منتخب حکومت پر اٹل اعتماد ہے اور کوئی بھی سازش اسے ہلا نہیں سکتی۔ تحریک اعتماد کی یہ دکھانے کے لیے ضرورت تھی کہ عام آدمی پارٹی کا ہر ایم ایل اے ، وزیر اور کارکن کٹر ایماندار ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی نہیں بکا اور ان کا آپریشن لوٹس دہلی میں ناکام ہوگیا، لیکن انہوں نے مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، کرناٹک، میگھالیہ، گوا کی حکومت گرادی اور اب وہ جھارکھنڈ کی حکومت کو بھی گرانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا پیسہ آپریشن لوٹس میں جاتا ہے ۔ وہ حکومتیں گراتے ہیں اور قانون سازوں کو ڈرا دھمکا کر مختلف ریاستوں میں اپنی حکومتیں بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے دیگر پارٹیوں کی حکومتوں کو گرانے اور ایم ایل اے خریدنے میں 6,300 کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ وہ متوسط [؟][؟]طبقے ، طلبائ، کسانوں کے قرضے نہیں چھوڑتے بلکہ اپنے کھرب پتی دوستوں کے 10 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کر چکے ہیں۔ انگریزوں کی طرح عوام کا خون چوس رہے ہیں اور اسکول، اسپتال، سڑکیں نہیں بنا رہے بلکہ سارا پیسہ اپنے ارب پتی دوستوں کی جیبوں میں ڈال رہے ہیں۔ اگر آج وہ ایم ایل اے خریدنا اور اپنے دوستوں کے قرضے معاف کرنا بند کردیں تو ملک میں مہنگائی فوراً ختم ہو جائے گی۔
اس سے پہلے بی جے پی ممبران اسمبلی نے ایوان میں ہنگامہ شروع کر دیا۔ جس کے بعد قانون ساز اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر راکھی بڑلان نے بی جے پی کے تمام ممبران اسمبلی کو ایوان سے باہر نکال دیا۔
وزیر اعلیٰ کیجریوال نے ایوان میں کہا کہ یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ آج اتنے اہم موضوع ‘تحریک اعتماد’ پر بحث ہونی ہے اور اپوزیشن کا ایسا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے ۔ اپوزیشن کے لوگ اس پر بحث بالکل نہیں کرنا چاہتے ۔ وہ صرف ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔ وہ صرف ڈرامہ کرنا چاہتے ہیں۔ میرے خیال میں ایوان کی کارروائی ٹی وی چینلز پر براہ راست چل رہی ہو گی۔ جب دہلی کے لوگ دیکھیں گے تو سوچیں گے کہ ہم نے کیسے لوگوں کو ووٹ دے دیا؟ یہ لوگ ایوان کے اندر بیٹھ کر کیا کرتے ہیں؟ یہ لوگ ایوان کے اندر بھی بحث نہیں کرتے ۔ صرف نوٹنکی کرتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ آج پورے ملک میں عوام مہنگائی سے بہت پریشان ہیں۔ لوگوں کے گھریلو اخراجات نہیں چل رہے ۔ آج پورے ملک میں مہنگائی سے لوگ بہت پریشان ہیں۔ لیکن جب آپ لوگوں سے پوچھیں تو کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ مہنگائی اپنے آپ بڑھ رہی ہے ۔ مہنگائی اپنے آپ نہیں ہو رہی لیکن ان لوگوں نے مہنگائی کر رکھی ہے ۔ ان لوگوں نے پچھلے پانچ سات برسوں میں ہر چیز پر اتنا ٹیکس لگا دیا ہے جس کی کوئی انتہا نہیں۔ انہوں نے دہی، لسی، چھاچھ، شہد، گندم، چاول پر ٹیکس لگا دیا۔ آزادی کے بعد گزشتہ 75 برسوں میں ان چیزوں پر کبھی ٹیکس نہیں لگا تھا۔ انگریزوں نے بھی کھانے پینے پر کبھی ٹیکس نہیں لگایا تھا لیکن ان لوگوں نے ٹیکس لگا دیا جس کی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہوتی جارہی ہے ۔
مسٹر کیجریوال نے کہا، "حال ہی میں ان لوگوں نے ہمارے ایم ایل اے کو 20-20 کروڑ روپے میں خریدنے کی کوشش کی۔ کم از کم 12 ایم ایل اے آئے اور مجھ سے کہا کہ 20-20 کروڑ روپے لے لو اور عام آدمی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو جاؤ۔ ان کا ہدف ہمارے 40 ایم ایل ایز کو لینے کا تھا۔ انہوں نے دہلی حکومت کو گرانے کے لیے 800 کروڑ روپے رکھے تھے ۔ دہلی میں ان کا آپریشن لوٹس ناکام ہو گیا۔
اس طرح انہوں نے تقریبا 6300کروڑ روپے آپریشن لوٹس کے تحت حکومتیں گرانے اور اراکین اسمبلی کو خریدنے پر خرچ کئے ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پٹرول اور ڈیزل مہنگا ہو رہا ہے ۔ اگلی بار جب پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہوگا تو سمجھ لیں کہ ملک کے اندر کسی ریاست کی حکومت گرنے والی ہے ۔
وزیراعلی نے کہا، [؟]میں سمجھتا ہوں کہ آزادی کے 75 برسوں میں اگر مرکز میں کوئی ایسی حکومت ہے جو سب سے زیادہ بدعنوان ہے تو وہ موجودہ حکومت ہے ۔ اس سے زیادہ بدعنوان حکومت کبھی نہیں آئی۔ جس طرح ان کے دوستوں نے 10 لاکھ کروڑ روپے کھا لیے اور 6300 کروڑ روپے سے اراکین اسمبلی کو خریدا اور لال قلعہ پر کھڑے ہو کر کہا کہ میں بدعنوانی کے خلاف لڑ رہا ہوں۔ اس ملک کے عوام کو بے وقوف بنارہے ہیں کہ میں بدعنوانی کے خلاف لڑ رہا ہوں۔ کون یقین کرے گا کہ آپ بدعنوانی کے خلاف لڑ رہے ہو؟