نئی دہلی// دہلی کے شراب گھپلہ کو ہزاروں کروڑ کی بدعنوانی قرار دیتے ہوئے کانگریس نے ہفتہ کو کہا کہ اس معاملے میں پچھلے دو مہینوں سے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور وزیر ایکسائز منیش سیسودیا ادھر ادھر بہت باتیں کر رہے ہیں۔ اس بارے میں پوچھے گئے سوالات پر وہ خاموش ہیں۔
کانگریس کے سینئر ترجمان اجے ماکن نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو اس معاملے میں مسٹر سسودیا کے ساتھ ساتھ دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے ) اور دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کے بھی کردار کی جانی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب دہلی میں شراب کی دکانیں کھل رہی تھیں تو ڈی ڈی اے اور ایم سی ڈی نے اس معاملے میں کارروائی کیوں نہیں کی۔
ترجمان نے کہا کہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) سوراج لانے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے دو اہم ایشوز پر اقتدار میں آئی تھی، لیکن دہلی کے رہائشی علاقوں میں شراب کی دکانیں کھول کر اس نے ان دونوں بنیادی باتوں کو داغدار کر دیا ہے ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایم سی ڈی اور ڈی ڈی اے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت میں آتے ہیں لیکن اس نے شراب کی ان دکانوں کو سیل کرنے کا کام نہیں کیا۔
مسٹر ماکن نے کہا کہ ماسٹر پلان 2021 کے تحت رہائشی علاقوں میں شراب کی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں ہے ، لیکن کیجریوال حکومت نے رہائشی علاقوں میں شراب کی دکانیں کھول دی ہیں۔ اس کے باوجود ایم سی ڈی اور ڈی ڈی اے نے دہلی کے رہائشی علاقوں میں کھلی 460 شراب کی دکانوں کو سیل نہیں کیا۔
ترجمان نے کہا کہ کیجریوال حکومت نے 2020 میں شراب کی پالیسی بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے دو اہم باتیں کہی تھیں، ایک کے تحت حکومت کو کرناٹک کے خطوط پر شراب کے ہول سیل کا کام خود دیکھنا چاہیے تاکہ اس میں کوئی خلل نہ پڑے اور دوسرا یہ کہ راجستھان کی طرز پر ریٹیل کا کام لاٹری سسٹم کی بنیاد پر دیا جانا چاہئے ۔ اس میں ایک اہم نکتہ یہ تھا کہ ایک شخص کو دو سے زیادہ ٹھیکے نہ دیے جائیں، لیکن دہلی حکومت نے دونوں سفارشات کو قبول نہیں کیا اور من مانی طور پر شراب کی پالیسی بنا دی۔
انہوں نے کہا کہ دہلی میں ہزاروں کروڑ کا شراب گھپلہ ہوا ہے ۔ اس میں اتنی گڑبڑ ہوئی کہ شراب بنانے والوں نے دوسری کمپنی بنا کر ہول سیل کا کام کیا اور تیسری کمپنی بنا کر ریٹیل کا کام شروع کر دیا۔
ترجمان نے کہا کہ اسی طرح کا گھپلہ شراب فروخت کرنے کے لائسنس کے معاملے میں بھی ہوا ہے ۔ اس قاعدے کے تحت جہاں دہلی میں 425 لائسنس دیئے جانے تھے وہیں صرف 30 لائسنس دیئے گئے ۔
انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کو نہ صرف دہلی کے ایکسائز منسٹر منیش سسودیا کی تحقیقات کرنی چاہئے بلکہ اس گھپلہ میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور دہلی میونسپل کارپوریشن کے رول کی بھی تحقیقات کرنی چاہئے ۔