سرینگر//
وقف بورڈ کی چیئر پرسن‘درخشان اندرابی کا کہنا ہے کہ جن دکانداروں کا کرایہ سالہا سال سے واجب الادا ہے وہ موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطا بق اپنے بقایا جات فی الفور ادا کریں بصورت دیگر ان دکانوں کو تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنا روزگار کمانے کی خاطر فراہم کئے جائیں گے۔
اندرابی نے کہا کہ زیارت گاہوں پر کسی کو اب دکان سجانے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ ایسے لوگوں نے پچھلے ساٹھ سالوں سے وقف بورڈ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
ان باتوں کا اظہار اندرابی نے ایک نیوز پورٹل کو دئے گئے انٹرویو کے دوران کیا۔
وقف بورڈ کی جانب سے دکان کے کرائیوں میں اضافہ کرنے کے بارے میں چیئر پرسن نے کہاکہ متعدد دکانداروں نے پچھلے تیس سالوں سے وقف بورڈ کو کرایہ ہی نہیں دیا ہے۔انہوں بتایا کہ اس وقت ہمارے پاس کرایہ دار آرہے ہیں کہ ہم دکانوں پر خواہ مخواہ بیٹھے ہوتے ہیں کیونکہ آج کل کوئی کام ہی نہیں۔’’میں اْنہیں کہنا چاہتی ہوں کہ اگر آپ کو کوئی کام نہیں تو خدارا ان دکانوں کو وقف بورڈ کے حوالے کریں تاکہ تعلیم یافتہ بے روزگاروں کو یہ دکان دے سکیں اور وہ اپنی روزی روٹی کی سبیل کر سکے‘‘۔
اندرابی نے بتایاایم بی اے اور پی ایچ ڈی ڈگریاں مکمل کرنے والے نوجوانوں نے وقف بورڈ میں درخواست جمع کیں ہیں کہ اْنہیں دکانیں چاہئے تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کرسکے۔اْن کے مطابق جو دکاندار یہ کہہ رہا ہے کہ کام نہیں تو وہ دکان چھوڑ سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ مارکیٹ کے حساب سے دکانداروں کو کرایہ دینا ہی پڑے گا۔ اْن کے مطابق لالچوک میں باٹا والا ایک کرایہ دیتا ہے اور وقف والا محض کچھ روپے ‘یہ وقف بورڈ کے ساتھ بہت بڑی نا انصافی ہے اور اس کو درست کرنے کا وقت آگیا ہے۔
وقف بورڈ کی چیئر پرسن نے کہاکہ وقف بورڈ نے نذر و نیاز پر کوئی پابندی عائد نہیں بلکہ سبھی زیارتگاہوں پر وقف بورڈ کی پیٹیاں موجود ہیں جہاں پر زائرین اپنا نذر و نیاز جمع کرسکتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ زائرین نے شکایت درج کرائی تھی کہ مجاوران اور کھڑکیوں پر بیٹھے افراد زیارتگاہوں پر حاضری دینے والے زائرین کو نذر و نیاز کے نام پر تنگ طلب کر رہے ہیں۔
اندرابی نے کہاکہ شکایت موصول ہونے کے بعد وقف بورڈ نے کمیٹی تشکیل دی اور رپورٹ موصول ہونے کے بعد لوگوں کی شکایت درست ثابت ہوئی۔اْن کے مطابق ’’جب ہم زیارتگاہوں پر جاتے ہیں تو وہاں پر گناہوں کی بخشش کیلئے جاتے ہیں لیکن ایسے لوگ عبادت میں خلل ڈال رہے ہیں جس سے زائرین کے دل رنجیدہ ہوتے ہیں‘‘۔
وقف چیئر پرسن نے واضح کیا کہ سبھی درگاہوں اور زیارتگاہوں میں وقف بورڈ کی پیٹیاں اور رسید بک لگے ہوئے ہیں جہا ں پر زائرین نذر و نیاز جمع کرسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جس طرح سے ماتا ویشنو دیوی بورڈ نے ہسپتال اور یونیورسٹیاں قائم کیں اسی طرح وقف بورڈ بھی ان پیسوں کو لوگوں کی فلاح وبہبود پر خرچ کرئے گا۔
مجاوران کو ایک دفعہ پھر ہدف تنقید بناتے ہوئے وقف بورڈچیئر پرسن نے کہاکہ ہم کسی کو بھی زیارتگاہوں پر دکان سجانے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے بتایا کہ جو سیاستدان اس کی مخالفت کررہے ہیں اْنہیں پچھلے ساٹھ سالوں سے ان لوگوں سے حصہ ملتا تھا۔اْن کے مطابق یہ دین میں مداخلت نہیں بلکہ دین کو بدنام کرنے والوں کے خلاف ہم نے کارروائی کی ہے۔
اندرابی نے بتایا کہ سجادہ نشینوں کے ساتھ ہم اس مسئلے پر بات کریں گے۔انہوں نے کہاکہ آستانوں او رزیارتگاہوں پر۷۰فیصد نذر و نیاز ان لوگوں کی جیبوں میں چلا جا تا تھا۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کی حرکات سے لوگوں میں زیارتگاہوں کا عقیدہ ختم ہو رہا تھا اور لوگوں میں غلط پیغام جارہا تھا لیکن ہم نے اس کو اب ختم کیا جس سے زائرین نے راحت کی سانس لی ہے۔