سرینگر//
جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے چھوٹی گام علاقے میں منگل کے روز مشتبہ جنگجوؤں کے حملے میں اقلیتی فرقے کا ایک شخص ہلاک جبکہ اس کا بھائی زخمی ہوگیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ شوپیاں کے چھوٹی گام علاقے میں جنگجوؤں کے حملے میں اقلیتی فرقے کا ایک شخص از جان جبکہ اس کا بھائی زخمی ہوگیا۔
ہلاک شدہ کی شناخت سنیل کمار جبکہ زخمی کی شناخت پنٹو کمار کے بطور ہوئی ہے ۔
کشمیر زون پولیس نے اپنے ایک ٹویٹ میں اس حملے کے متعلق جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا کہ شوپیاں کے چھوٹی پورہ علاقے میں جنگجوؤں نے ایک باغ میں عام شہریوں پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔
ٹویٹ میں کہا گیا کہ دونوں کا تعلق اقلیتی فرقے سے تھا اور زخمی کو علاج و معالجے کیلئے نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔پولیس ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ حملہ آوروں کی تلاش کے لئے پورے علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ یہ وادی میں گذشتہ پندرہ گھنٹوں کے دوران اقلیتی فرقے کے لوگوں پر ہونے والا دوسرا حملہ ہے ۔بڈگام کے گوپال پورہ علاقے میں اتوار کی شام جنگجوؤں کے حملے میں اقلیتی فرقے کا ایک فرد زخمی ہوا تھا۔
اس دوران مقامی مسلمانوں نے مذہبی ہم آہنگی ، اتحاد، انسانیت نوازی اور کشمیریت کی عمدہ مثال قائم کی ہے جہاں پر وہ ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں قتل کئے گئے کشمیری پنڈت کی آخری رسومات انجام دینے میں پیش پیش رہے۔
آخری رسومات میں بیسیوں مقامی افراد بالخصوص نوجوانوں نے شرکت کی اور نم آنکھوں سے آنجہانی پنڈت کو رخصت کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ آخری رسومات کی انجام دہی کے دوران لوگوں نے ہندو مسلم سکھ اتحاد کے نعرے بھی لگائے۔
یو این آئی اردو نامہ نگار نے بتایا کہ جنوبی ضلع شوپیاں کے چھوٹی گام علاقے میں ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں مارے گئے کشمیری پنڈت سنیل کمار کی آخری رسومات میں مقامی مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔مقامی مسلمانوں نے منگل کو نہ صرف آنجہانی کی آخری رسومات سر انجام دیں بلکہ ان کی ارتھی کو اپنے کاندھوں پر اٹھایا۔
ایک مقامی مسلمان نے بتایا ’کشمیری پنڈت کی ہلاکت ناقابل برداشت ہے اور اس واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے‘۔
معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پر کشمیری مسلمانوں نے ہندو، مسلم سکھ اتحاد کے نعرے بھی لگائے اور قتل کے اس بھیانک واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ملوثین کو جلد از جلد بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے اقلیتی فرقے کے دو افراد پر جنگجوؤں کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’’جنوبی کشمیر سے آج ایک انتہائی خوفناک خبر موصول ہوئی حادثے اور جنگجوؤں کے حملے نے موت و مصائب کا ایک سلسلہ چھوڑ دیا ہے ‘۔
ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا’میں شوپیاں میں ہونے والے ملی ٹنٹ حملے ‘جس میں سنیل کمار از جان اور پنٹو کمار زخمی ہوگیا، کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور اہلخانہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں‘۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’شوپیاں میں ٹارگیٹ ہلاکت کی خبر سن کر انتہائی صدمہ ہوا میں پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتی ہوں‘۔
دریں اثنا جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’شوپیاں میں جنگجوؤں کا ایک اور بزدلانہ حملہ، ہم تشدد کے اس گھناؤنے فعل کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔‘
ادھرکشمیر میں ٹارگیٹ کلنگ کے خلاف ہمہامہ بڈگام میں کشمیری پنڈتوں نے احتجاجی مظاہرئے کئے اور شاہراہ پر دھرنا دیا۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ شوپیاں کے چھوٹی گام علاقے میں مشتبہ جنگجوؤں کے ہاتھوں کشمیری پنڈت کی ہلاکت کے بعد لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے ۔
مظاہرین نے بتایا کہ کشمیری پنڈتوں نے ہمہامہ بڈگام شاہراہ پر دھرنا دیا اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اُنہیں جموں منتقل کیا جائے ۔
اُن کے مطا بق انتظامیہ کی جانب سے اُنہیں معقول سیکورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی شوپیاں میں اور ایک کشمیری پنڈت کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا ۔
کشمیری پنڈت ملازمین نے بتایا کہ وہ اب یہاں پر نہیں رہنا چاہتے لہذا انہیں جموں منتقل کیا جائے ۔
بتادیں کہ چھوٹی گام شوپیاں میں منگل کے روز مشتبہ جنگجووں نے سیب کے باغ میں کام میں مصروف دو کشمیری پنڈت بھائیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک کی برسر موقع ہی موت واقع ہوئی جبکہ دوسرے کو بادامی باغ ہسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے ۔
جموں وکشمیر کی سبھی سیاسی ، سماجی اور مذہبی تنظیموں نے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ۔