نئی دہلی// ہندوستان نے ایک بار پھر اقوام متحدہ میں اصلاحات کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے کے کمزور ہوتے نظام اور اس کے مسلسل کم ہوتے اثر و رسوخ نے اس میں رکن ممالک کے درمیان اعتماد کا بحران پیدا
کردیا ہے ۔
ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بین الاقوامی سلامتی پر ماسکو کانفرنس کے مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر راج ناتھ سنگھ نے منگل کو کہا کہ اقوام متحدہ نے دنیا کو مختلف شعبوں میں ترقی کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم دیا تھا، لیکن اب رکن ممالک کا اس انتظام پر واضح طور پر اعتماد گڑبڑا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو دہشت گردی، بنیاد پرستی، موسمیاتی تبدیلیوں، بڑھتے ہوئے خطرات اور غیر سرکاری عناصر کے تباہ کن کردار جیسے مسائل کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ نے بھی انہیں جزوی طور پر حل بھی کیا ہے لیکن ان مسائل کے موثر اور مستقل حل میں ہماری اجتماعی کوششیں کم ہوئی ہیں اور کچھ حد تک کثیر جہتی نظام کی کمزوری اس کی وجہ ہے ۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ تشویشناک صورتحال ورلڈ آرڈر میں تنظیمی کمی کی ایک مثال ہے ۔ اقوام متحدہ کے فریم ورک میں مجموعی اصلاحات اور فیصلہ سازی کے نظام کو جمہوری بنانے کے بغیر یہ عالمی ادارہ رفتہ رفتہ اپنا اثر و رسوخ کھو دے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے میں اصلاحات کے ہندوستان کے مطالبے کے مرکز میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاح سرفہرست ہے اور یہ آج کی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب طاقت کا ڈھانچہ قدیم زمانے کے جمود کی جھلک دکھاتا ہے تو وہ عصری جغرافیائی سیاسی حقائق کی جھلک کھو دیتا ہے ۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک میں اصلاحات کرنے سے بڑی طاقتوں کے انکار کا مطلب بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی حقیقتوں اور 1954 سے اب تک ہونے والی پیش رفت کو نظر انداز کرنے جیسا ہے ۔ کثیرالجہتی اداروں کو ممبران کے سامنے مزید جوابدہ بنایا جائے ۔ انہیں اختلاف رائے اور نئی آوازوں کا خیر مقدم کرنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں دونوں زمروں میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ اگر یہ ادارہ جمود سے نکل کر دنیا کی آواز بن جائے تو مسائل کو موثر طریقے سے حل کرنے میں کامیاب ہو گا اور رکن ممالک کا اعتماد بھی اس پر بڑھے گا۔