سرینگر// (ویب ڈیسک)
ملک کل ۷۶واں یوم آزادی بڑے جوش و جذبے کے ساتھ منا رہا ہے ۔
دہلی‘ جہاں لال قلعہ پر سب سے بڑی تقریب ہو گی‘ سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ۔وزیر اعظم‘ نریندر مودی لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کریں گے ۔ یہ ان کا یوم آزاد کا مسلسل نواں خطاب ہو گا ۔
دہلی پولیس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہاں فل پروف سیکورٹی کے لیے دس ہزارسے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
پولیس نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی یوم آزادی پر لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کریں گے ، جس کے بعد حفاظتی وجوہات کی بناء پر قلعہ کے اندر اور اس کے ارد گرد کچھ پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
۷۶ ویںیوم آزاد کے موقع پر آج شام قوم کے نام اپنے پہلے خطاب میں صدر ہند ‘دروپدی مرمو نے سبھی ہندوستانیوں کو میں دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے قوم سے خطاب کیا اور کہا ’’ مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ایک آزاد ملک کے طور پر ہندوستان۷۵سال مکمل کر رہا ہے ۔ اس مبارک دن کی سالگرہ مناتے ہوئے ہم لوگ جنگ آزادی میں حصہ لینے والے تمام مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے اپنی سب سے بڑی قربانی دی ،تاکہ ہم سب ایک آزاد ہندوستان کی فضا میں سانس لے سکیں۔
مرمو نے کہا کہ دنیا نے حالیہ برسوں میں ایک نئے ہندوستان کو ابھرتے ہوئے دیکھا ہے ، خاص کر کووڈ۱۹کے دوران اِس وبا کا سامنا ہم نے جس طرح کیا ہے ، اُس کی ہر جگہ ستائش کی گئی ہے ۔ ان کاکہنا تھا’’ہم نے ملک میں ہی تیار کردہ ویکسین سے انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم شروع کی۔ گزشتہ مہینے ہم نے۲۰۰کروڑ افراد کو ٹیکے لگانے کا کام مکمل کرلیا ہے ۔ اِس وبا کا سامنا کرنے میں ہماری کامیابیاں دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک سے زیادہ رہی ہیں۔ اس قابل ستائش کامیابی کے لئے ہم اپنے سائنسدانوں ، ڈاکٹروں ، نرسوں ، نیم طبی عملہ اور ٹیکہ کاری سے منسلک ملازمین کے شکر گذار ہیں۔ اِس آفت میں کورونا جانبازوں کا تعاون خصوصی طور پر قابل ستائش رہا ہے ‘‘۔
مرمو نے کہا کہ معاشی ترقی سے ملک کے شہریوں کی زندگی اور بھی آسان ہوتی جا رہی ہے ۔ معاشی اصلاحات کے ساتھ ساتھ عوامی فلاح و بہبود کے لئے نئے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔’پردھان منتری آواس یوجنا‘ کی مدد سے غریب کے پاس اپنا گھر ہونا ، اب ایک خواب نہیں رہ گیا ہے ، بلکہ یہ حقیقت کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ اسی طرح’جل جیون مشن‘ کے تحت ’ہر گھر جل‘ کے منصوبے پر بھی کام چل رہا ہے ۔ان اقدامات کا اور اسی طرح کی دیگر کوششوں کا مقصد خاص طور پر غریبوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنا ہے ۔
صدر ہند نے کہا کہ ہندوستان میں آج حساسیت اور ہمدردی کی قدروں کو اہمیت دی جارہی ہے ۔ زندگی کی اِن قدروں کا اصل مقصد ہمارے محروم طبقوں ، ضرورت مندوں اور سماج میں حاشیے پر رہنے والوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا ہے ۔’’ ہمارے قومی اقدار کو شہریوں کے بنیادی فرائض کے طور پر آئین میں جگہ دی گئی ہے ۔ ملک کے ہر ایک شہری سے یہ میری درخواست ہے کہ وہ اپنے بنیادی فرائض سے واقف ہو اور اُن پر عمل کرے تاکہ ہمارا ملک نئی بلندیوں کو چھو سکے ‘‘۔
مرمو نے کہا ’’آج ملک میں صحت ، تعلیم اور معیشت اور اِس سے منسلک دیگر شعبوں میں جومثبت تبدیلیاں نظر آ رہی ہیں، اُن میں اچھی حکمرانی پر خصوصی زور دیئے جانے کا اہم کردار رہا ہے ۔ جب ‘ملک سب سے اوپر’،کے جذبے سے کام کیا جاتا ہے ، تو اُس کا اثر ہر فیصلے اور کام میں نظر آتا ہے ۔ یہ تبدیلی عالمی برادری میں ،بھارت کے بڑھتے ہوئے وقار میں بھی صاف نظر آ رہی ہے ‘‘۔
صدر ہند نے کہا کہ بھارت میں پیدا ہونے والی نئی خود اعتمادی کے ذرائع، ملک کے نوجوان ، کسان اور سب سے بڑھ کر ملک کی خواتین ہیں ۔ اب ملک میں مرد اور عورت کے درمیان عدم مساوات کم ہو تی جا رہی ہے ۔ خواتین بہت سی دقیانوسی رسموں اور مشکلات سے نمٹتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں۔ سماجی اور سیاسی عمل میں اُن کی بڑھتی ہوئی حصہ داری فیصلہ کن ثابت ہوگی۔ آج ہمارے پنچایتی راج اداروں میں منتخب خواتین نمائندوں کی تعداد ۱۴لاکھ سے کہیں زیادہ ہے ۔
مرمو نے کہا ’’جب ہم یوم آزادی مناتے ہیں تو حقیقت میں ہم ‘ہندوستانیت’ کا تہوار منا رہے ہوتے ہیں ۔ ہمارا بھارت تنوع سے پُر ملک ہے ۔ لیکن اِس تنوع کے ساتھ ہی ہم سب میں کچھ نہ کچھ یکسانیت ہے ۔ یہی یکسانیت ملک کے تمام شہریوں کو ایک دھاگے میں پروتی ہے اور ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’ کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ترغیب دیتی ہے ۔‘‘