لاہور ///
سینٹرل کنٹریکٹ میں بھاری جرمانوں اور پابندی کی تلوار پلیئرز پر لٹکنے لگی، ان میں سے بعض پر سینئر کھلاڑیوں نے اعتراض بھی کیا ہے، خصوصا کمرشل سرگرمیوں کے حوالے سے چند شقیں عدم اتفاق کا باعث بنیں۔ ’ایکسپریس نیوز‘ کے مطابق سینٹرل کنٹریکٹ میں پی سی بی نے کھلاڑیوں کو سخت پابندیوں میں جکڑ رکھا ہے، ذرا سی بھی حکم عدولی بھاری جرمانے یا پابندی کا سبب بن سکتی ہے، کمرشل سرگرمیوں کے حوالے سے بعض شقوں پر سینئرز کا اعتراض بھی سامنے آ چکا۔
کنٹریکٹ کے تحت بغیر اجازت ایسے اداروں کے کمرشل کنٹریکٹس یا تشہیر جس کا کام پی سی بی کے سپانسرز سے متصادم نہ ہوں ڈھائی سے 20 لاکھ روپے جرمانہ بھرنا پڑ سکتا ہے، اگر ایسا کسی بورڈ سپانسر /پارٹنرز کے کام سے متصادم ادارے کیلیے کیا تو جرمانہ بڑھ کر 5 سے 50 لاکھ روپے ہو جائے گا، ایسے کھلاڑی پر ایک سے 5 میچز کی پابندی بھی عائد ہو سکتی ہے۔
آف فیلڈ تقریبات میں ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر 25 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہوگا، ٹریننگ، انٹرویوز اور پریزنٹیشن تقریبات میں اس غلطی پر 50 ہزار سے 3 لاکھ روپے جرمانہ رکھا گیا ہے۔
انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک میچز میں بورڈ کے منظورشدہ ملبوسات نہ پہننے یا سپانسر لوگو چھپانے پر ڈیڑھ سے 10 لاکھ روپے جرمانہ یا اور ایک سے 5 میچز کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انٹرنیشنل یا ڈومیسٹک میچ میں کرکٹ کٹ یا سامان کے کسی بھی حصے پر غیر منظور شدہ لوگو لگانے پر ایک سے 6 لاکھ روپے جرمانہ بھرنا ہو گا۔ معاہدے کے مطابق آفیشل اسپانسر کی کمرشل کمٹمنٹس میں عدم تعاون یا غیرذمہ دارانہ رویے پرڈھائی سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
میچ فکسنگ، جوئے یا بال ٹیمپرنگ جیسی غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے یا دوسروں کو مائل کرنے پر ڈھائی سے 20 لاکھ روپے جرمانہ یا اور ایک سے 5 میچز کی پابندی عائد ہوگی۔ امپائرز کے فیصلوں کو نہ ماننے یا خراب رویے کے اظہار، میچ آفیشل، پلیئر یا تماشائی کو ڈرانے،ہاتھ اٹھانے یا ایسا کرنے کی کوشش پر 5 سے 50 لاکھ روپے جرمانہ یا اور3 سے 8 میچز کی پابندی کا سامنا ہوگا۔