ویلنگٹن// نیوزی لینڈ کے سابق بلے باز راس ٹیلر نے اپنی سوانح عمری ‘بلیک اینڈ وائٹ میں الزام لگایا ہے کہ انہیں اپنے کیریئر کے دوران نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹیلر نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ "نیوزی لینڈ میں کرکٹ سفید فام لوگوں کا کھیل تھا”، جس کا کچھ حصہ نیوزی لینڈ ہیرالڈ نے جمعرات کو شائع کیا۔
نیوزی لینڈ ہیرالڈ کے مطابق ٹیلر نے لکھاکہ "میرے زیادہ تر کیریئر میں میں ایک استثناء تھا۔ سفید فام مردوں کی ٹیم میں ایک سیاہ چہرہ۔ اس کے ساتھ چیلنجز بھی آتے ہیں، جن میں سے بہت سے آپ کے ساتھی یا کرکٹ کے لوگوں کو نظر نہیں آتے۔ کیونکہ پولینیشیائی کمیونٹی کرکٹ میں بہت کم نمائندگی کرتی ہے، اس لیے جب لوگ مجھے ماؤری یا ہندوستانی سمجھ لیتے تھے تو مجھے حیرت نہیں ہوتی۔
اسی سال کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے ٹیلر کا تعلق اپنی والدہ کی طرف سے ساموا سے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ ہونے والے نسل پرستانہ تبصرے کو زیادہ تر ‘مذاق’ سمجھا جاتا تھا۔
انہوں نے کہاکہ "کئی طریقوں سے ڈریسنگ روم تفریح کا معیار ہے۔ ایک ساتھی مجھ سے کہتا تھا، ‘راس، تم آدھے اچھے آدمی ہو، لیکن کون سا آدھا اچھا ہے؟ آپ نہیں جانتے کہ میں کس حصے میں اچھا ہوں۔‘‘ مجھے پورا یقین تھا کہ میں جانتا ہوں۔ دیگر کھلاڑیوں کو بھی اپنی نسل کی بنیاد پر تبصرے برداشت کرنی پڑتی تھی۔‘‘