نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تین قبائلی وزراء نے صدر دروپدی مرمو کے بارے میں لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی طرف سے توہین آمیز الفاظ کے استعمال کی آج سخت مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ اس ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کے لئے خود صدر سونیا گاندھی کو اس کے لیے ملک سے معافی مانگنی چاہیے ۔
مرکزی وزراء کرن رجیجو، سربانند سونووال اور ڈاکٹر بھارتی پوار، جن کا تعلق قبائلی برادری سے ہے ، نے بی جے پی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں متفقہ طور پر کانگریس صدر سے مسٹر چودھری کی اس حرکت پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
ملک کے وزیر قانون مسٹر رجیجو نے کہا کہ دستور ساز اسمبلی میں جو فیصلہ کیا گیا ہے اس پر بحث نہیں ہونی چاہئے ۔ ہمیں لوک سبھا میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی طرف سے ہندوستان کے اعلیٰ ترین اور سب سے مقدس صدارتی عہدے کے بارے میں دیئے گئے تبصروں سے شدید دکھ پہنچا ہے ۔ جس طرح مسٹر چودھری نے صدرجی سے خطاب کیا ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
مسٹر رجیجو نے کہا کہ پہلی بار ایک قبائلی خاتون اس ملک کی صدر بنی ہے ۔ کانگریس کے تبصرے اس دن سے شروع ہو گئے جب ان کے نام کا اعلان ہوا تھا۔ اسی دن کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کے صدارتی امیدوار کا انتخاب ہندوستان کے دقیانوسی فلسفے کی عکاسی کرتا ہے ۔ اس کے بعد بھی ایک کے بعد ایک بیانات آتے رہے ۔ لیکن صدارت سنبھالنے کے بعد کوئی تبصرہ نہیں آنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہآج ہم نے میڈیا میں سنا کہ مسٹر چودھری اسے ایک چھوٹی سی بات کہہ رہے ہیں۔ نہ صرف ادھیر رنجن چودھری بلکہ پوری کانگریس پارٹی اور اس کی صدر محترمہ سونیا گاندھی کو اس طرح کے ہلکے پھلکے ریمارکس سے صدر کے وقار کو مجروح کرنے کے لیے پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے ۔