سرینگر/۱۸مارچ
موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی جہاں وادی کشمیر میں ہرے بھرے درختوں پر مختلف اقسام کے پھول کھلنے لگتے ہیں۔ وہیں بادآم کے شگوفے کھلنے سے ان دلفریب اور دلکش نظاروں میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے، جو دیکھنے والوں کی طبیعت کو شادو مان کرتی ہیں۔
ضلع بڈگام وادی کشمیر کا ایک ایسا علاقہ ہیں جہاں بادام کی صنعت سے ایک کثیر طبقہ وابستہ ہے۔
موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی یہاں کے لوگوں کے چہرے کھل اٹھتے تھے، کیونکہ یہاں کے بادام کافی مشہور ہوتے تھے اور ان ایام میں بادام کے درختوں پر شگوفے نکلتے تھے۔لیکن اب بہار آئی شگوفے بھی کھلے لیکن کاشتکاروں کے چہروں سے مسکان غائب ہے۔
کاشتکاروں کے مطابق ضلع میں بادام کی صنعت ختم ہورہی ہے اور کاشتکار اب دوسرے میوہ جات کی طرح راغب ہورہے ہیں۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ محکمہ ہارٹیکلچر اس صنعت کو بچانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کر رہا ہے۔
وہیں ایگریکلچر ماہرین کا ماننا ہے کہ بڈگام کی زمین بادام کاشت کے لیے کافی سود مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں تک یہ جانکاری فراہم نہیں کی جارہی ہے اور محکمہ بھی کوئی بیداری پروگرام نہیں کر رہا ہے۔
بادام شعبہ میں ہونے والے نقصانات کے تعلق سے چیف ہارٹیکلچر افسر بڈگام سے بات کی تو ان کا کہنا ہے کہ وہ اس صنعت کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا سیب اور دیگر فصلوں کے بعد اب بادام کی پیداوار میں بھی ہائی ڈینٹسٹی کا استعمال کیا جائے گا۔