سرینگر//
جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر ‘منوج سنہا نے کہا کہ یونین ٹریٹری میں دفعہ۳۷۰ کی منسوخی بعد اراضی کے متعلق قوانین میں تبدیلی سے کاشتکاروں اور صنعت کاروں کو فائدہ پہنچا ہے۔
سرینگر میں پیر کو محکمہ زراعت کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ اراضی کے متعلق قوانین کو ہم نے تبدیل کیا ہے جس سے اب زمین مالکان زرعی اراضی کو میوہ باغات میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
لیفٹیننٹ گونر نے کہا ’’کاشتکار کو زرعی زمین میں سیب کی کاشتکاری کیلئے کسی افسر یا سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
سنہا کاکہنا ہے کہ تین سال قبل چار کنال سے کم اراضی پر ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن کی اجازت نہیں تھی لیکن موجودہ سرکار نے یہ قانون بھی ختم کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب کم سے کم اراضی مالک اور غریب کسان بھی ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن سے مستفید ہو سکتا ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے منعقدہ تقریب کے دوران منوج سنہا نے کہ دعویٰ کیا کہ دو برسوں سے جموں و کشمیر کے کسانوں کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے اور ہریانہ اور پنجاب کے بعد آمدنی کے لحاظ سے جموں و کشمیر تیسرے نمبر پر ہے۔
ایل جی کا کہنا تھا کہ اگر جموں و کشمیر کے کسانوں کو ’’آتم نربھر‘‘ بننا ہے تو شعبہ زراعت اور اس سے جڑے دیگر شعبوں پر انتظامیہ کو متوجہ ہونا ہے اور کسانوں کی بہتر آمدن کے لیے تجاویز اور اسکیمیں لاگو کرنی ہیں جس سے جموں و کشمیر کی زرعی حالت تبدیل ہوسکتی ہے۔