سرینگر//
اِنتظامی کونسل کی میٹنگ آج یہاں لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں صوبۂ کشمیر میں محکمہ جل شکتی کی طرف سے جہلم فلڈ پروٹیکشن کے کاموں کو اِنتظامی منظوری دی۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اِنتظامی کونسل نے وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج کے تحت ۴۳ء۱۶۲۳ کروڑ روپے کے دریائے جہلم اور اِس کی معاون ندیوں کیلئے پروجیکٹ: جامع منصوبہ مرحلہ دوم حصہ ( اے ) کی منظوری دی۔
موجودہ سائٹ کے مجوزہ کام کی صورتحال اور سنگم کے مین جہلم کے نیچے کی طرف سے وولر جھیل تک ، فلڈ سپل چینل اور آئوٹ فال چینل بشمول معاون ندیوں کے مسائل پر مبنی ہیں تاکہ ۱۷۰۰ کیومک( ۶۰ہزار کیوسک) کے سیلابی خطرے کو محفوظ طریقے سے کم کیا جاسکے ۔ دریائے جہلم کے خطرناک مقامات پر چینل کی بہتری اور تحفظ کے کاموں ، سیلابی پانی کے محفوظ گزرنے کے لئے نکاسی آب کے مسائل سے نمٹنے اور جان ومال کے نقصان کو کم کرنے کے لئے فلڈ سپل چینل اور آئوٹ فال چینل کو تجویز کیا گیا ہے۔
اِس منصوبے میں مختلف اجزأ جن میں دریائے جہلم کے پانی کے اخراج کی صلاحیت کو۱۷۰۰ کیومک تک بڑھانا ،کناروں کے تحفظ کے کام ، بنڈوں اور پشتہ بندی کی تعمیر ، مین جہلم او رفلڈ سپل چینل کی رِک سیکشننگ اور چینل کی بہتری ، او ایف سی میں مختلف آر ڈیز پر پلوں کی دوبارہ ماڈلنگ اور تزئین و آرائش ، مرکزی جہلم کے خطرے سے دوچار علاقوں ،آئوٹ فال چینل اور فلڈ سپل چینل او راِس کی معاون ندیوں پر کٹائو کو روکنے کے اِقدامات اور سوپور میں نیویگیشن چینل سمیت آئوٹ فال چینل کی ڈریجنگ اور وسیع کرناشامل ہیں۔
یہ پروجیکٹ سری نگر ، بڈگام ، بارہمولہ ‘اسلام آباد ، پلوامہ اور بانڈی پورہ اَضلاع میں جہلم کے ساتھ سیلاب زدہ علاقوں کی حفاظت کرے گا اور بالترتیب ہنر مندوں کیلئے۱۱۹ لاکھ اور غیر ہنر مند کار کنوں کیلئے۳۸۱ لاکھ ایام کار کا روزگار پیدا کرے گا۔ اسے تین برس میں مکمل کیا جائے گا۔
اِس پروجیکٹ کا تصور تین رُکنی گروپ کی سفارشات کی بنیاد پر بنایا گیا تھا جس کی سربراہی چیئرمین سینٹرل واٹر کمیشن نے کی تھی جو کہ ستمبر۲۰۱۴ ء کے سیلاب کے فوراً بعد وزیراعظم کی ہدایات پر تشکیل دیا گیا تھا ۔ یہ جہلم بیسن میں۱۷۰۰ کیومیکس (۶۰ہزار کیوسک) کے سیلاب کے خطرے کو کم کرے گا۔