بدھ, جولائی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اہم ترین

’ موجودہ اسکولی اوقات کار حتمی نہیں ‘اسے بدلا جا سکتا ہے ‘

پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ‘ یہ کوئی سخت فیصلہ نہیں ہے:سکینہ

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2025-07-09
in اہم ترین
A A
روح اللہ کا وزیر اعلیٰ کی رہائشگاہ کے باہر احتجاج سستی تشہیر:سکینہ
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

وادی کی سیاحت میںبے مثال اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے :ایل جی

جموںکشمیر ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے ممالک شدید گرمی کی زدمیں ہیں

کولگام//
وزیر تعلیم سکینہ مسعود ایتو نے منگل کو کہا کہ موجودہ اسکولی اوقات کار حتمی نہیں ہیں اور طلباء اور والدین کے تاثرات کی بنیاد پر ایڈجسٹ کیے جا سکتے ہیں۔
کولگام میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیرتعلیم نے کہا کہ آج سے اسکولوں کا دوبارہ کھلنا تعلیمی کیلنڈر کی بحالی اور طلباء کو وقت پر اپنا نصاب مکمل کرنے کو یقینی بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔
ایتو نے کہا’’آج سے اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں ، اور ہمیں اسکول کے اوقات میں تبدیلی کے بارے میں بہت سی کالیں موصول ہوئی ہیں۔تاہم ، میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ موجودہ اسکولی اوقات حتمی نہیں ہیں۔ اگر ہمیں لگتا ہے کہ کسی تبدیلی یا ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے ، تو ہم یقینی طور پر ان کا جائزہ لیں گے۔ یہ کوئی سخت فیصلہ نہیں ہے‘‘۔
وزیر تعلیم نے طلباء اور والدین پر زور دیا کہ وہ پریشان نہ ہوں۔ ان کاکہنا تھا’’اگر طلباء یا والدین کی طرف سے اوقات کے بارے میں مشکلات یا شکایات ہیں ، تو ہم اسی کے مطابق ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔‘‘و زیر نے کہا کہ کسی کو بھی پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
ایتو نے مزید کہا’’اصل تشویش یہ ہے کہ ہمارے پاس نومبر کا سیشن ہے۔اس کا مقصد طلباء کیلئے مناسب طریقے سے مطالعہ کرنا اور تعلیمی طور پر مقابلہ کرنا ہے۔ چاہے کلاسوں کو دوبارہ شروع کرنا ہو یا چھٹیوں کو ایڈجسٹ کرنا ہو ، ہمارا واحد مقصد طلباء کو اپنا نصاب سیکھنے اور مکمل کرنے میں مدد کرنا ہے‘‘۔
وزیر تعلیم نے کہا’’ہم پہلے ہی جولائی کے وسط میں ہیں۔ اکتوبر کے امتحانات شروع ہونے میں صرف اگست اور ستمبر باقی ہیں۔اس لیے ہم طلباء کی تیاری اور کامیابی میں مدد کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ہمارے بچوں کو بہترین کارکردگی دکھانی چاہیے اور جموں و کشمیر اور ملک کا سر فخر سے بلند کرنا چاہیے‘‘۔
یہ بیان اسکول کے اوقات پر نظر ثانی کرنے اور آن لائن کلاسیں متعارف کرانے پر اسکول کے محکمہ تعلیم اور وزیر تعلیم کو درپیش تنقید کے درمیان سامنے آیا ہے ، کیونکہ وادی بھر کے اسکول۱۵ دن کی موسم گرما کی تعطیلات کے بعد آج دوبارہ کھل گئے ہیں۔
اس دوران وادی کشمیر میں دو ہفتوں کے گرمائی تعطیلات کے بعد منگل کی صبح اسکول دوبارہ کھل گئے ۔
واضح رہے کہ شدید گرم لہر کے پیشِ نظر محکمہ تعلیم نے وادی کشمیر کے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں۲۳جون سے ۱۵روزہ گرمیوں کی تعطیلات کا اعلان کیا تھا۔
وادی کشمیر میں نئے اوقات کار کے مطابق تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکول منگل کی صبح دوبارہ کھل گئے ۔
تفصیلات کے مطابق وادی کے شہر و گام میں بچوں کو صبح سویرے ہی وردیوں میں ملبوس اسکولوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ نجی اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو اپنے اسکولوں کی گاڑیوں کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
وزیر تعلیم سکینہ یتو نے گذشتہ روز ایکس پر اپنی ایک پوسٹ کے ذریعے منگل سے اسکول دوبارہ کھلنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا’’ہم وادی اور جموں کے سرمائی زون میں منگل سے سکول دوبارہ کھول رہے ہیں‘‘۔
ایتو نے مزید کہا‘میونسپل حدود کے اندر آنے والے اسکول صبح ساڑھے ۷بجے سے ساڑھے ۱۱بجے تک کھلے رہیں گے جبکہ میونسپل حدود سے باہر کے اسکول صبح ۸بجے سے۱۲بجے تک کھلیں گے ۔
ادھر نئے اوقات کار کو کچھ والدین نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا’’جن بچوں کے اسکول ان کی رہائش گاہوں سے دور واقع ہیں ان کا ان اوقات کے مطابق اسکول جانا کافی مشکل ہے ‘‘۔
اعجاز احمد نامی ایک والد نے بتایا ‘مجھے بچے کو زیادہ سے زیادہ۵بجے ہی نیند سے اٹھاکر اسکول کیلئے تیار کرنا ہوگا۔ جب اس کی نیند پوری نہیں ہوئی ہوگی تو ظاہر سی بات ہے کہ کلاس روم میں اس پر نیند کا غلبہ ہوگا۔’انہوں نے کہا۷یا۸سال کے بچے کو اس وقت اٹھانا مشکل کام ہے ۔
وادی میں گذشتہ روز کی موسلا دھار بارشوں کے بعد موسم قدرے خوشگوار ہوا ہے اور محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے ۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے:ٹرمپ

Next Post

’کشمیر میں عام لوگ دہشت گردی کیخلاف ہیں‘

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

دہشت گردوں سے روابط ‘ایل جی نے دو سرکاری ملازمین کو برطرف کیا
اہم ترین

وادی کی سیاحت میںبے مثال اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے :ایل جی

2025-07-09
جموںکشمیر ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے ممالک شدید گرمی کی زدمیں ہیں
اہم ترین

جموںکشمیر ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے ممالک شدید گرمی کی زدمیں ہیں

2025-07-09
’کشمیر کی سیاحت کی صلاحیت اس کے قدرتی مناظر سے بہت آگے بڑھ گئی ہے‘
اہم ترین

’کشمیر کی سیاحت کی صلاحیت اس کے قدرتی مناظر سے بہت آگے بڑھ گئی ہے‘

2025-07-09
جموں و کشمیر ۷/۸ جولائی کو پہلی نیشنل ٹورازم سکریٹریز کانفرنس کی میزبانی کرے گا
اہم ترین

جموں و کشمیر ۷/۸ جولائی کو پہلی نیشنل ٹورازم سکریٹریز کانفرنس کی میزبانی کرے گا

2025-07-06
اہم ترین

گرما کی تعطیلات میں توسیع کا فیصلہ آج متوقع :ایتو

2025-07-06
جھلستی گرمی اور طویل خشک سالی کے سبب پھلوں کی پیداوار میں بھاری کمی کا خدشہ
اہم ترین

جھلستی گرمی اور طویل خشک سالی کے سبب پھلوں کی پیداوار میں بھاری کمی کا خدشہ

2025-07-06
جموں کشمیر کا مستقبل نوجوان سائنسدانوں کے ہاتھوں میں ہے:وزیر اعلیٰ
اہم ترین

جموں کشمیر کا مستقبل نوجوان سائنسدانوں کے ہاتھوں میں ہے:وزیر اعلیٰ

2025-07-05
امر ناتھ یاترا شروع،تین ہزار یاتریوں پر مشتمل پہلا جتھہ پہلگام بیس کیمپ سے روانہ
اہم ترین

’یاتریوں کی حفاظت اور مناسب رہائش ہماری اولین ترجیح ہے‘

2025-07-05
Next Post
’عام آدمی کو تحفظ کا احساس دلانا ہماری ترجیح ہو نی چاہئے ‘

’کشمیر میں عام لوگ دہشت گردی کیخلاف ہیں‘

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.