نئی دہلی// سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز اس عرضی کو خارج کردیا جس میں مختلف انڈرگریجویٹ میڈیکل کورسز میں داخلے کے لیے منعقد کیے گئے قومی اہلیت کے ساتھ داخلہ ٹیسٹ (نِیٹ-یوجی)2025 کی حتمی جوابی کلید اور نتائج کو چیلنج کیا گیا تھا ۔ اس عرضی میں داخلے کے لیے شروع کی جانے والی کاؤنسلنگ کے عمل پر عبوری روک لگانے کی درخواست بھی کی گئی تھی۔
نِیٹ-یوجی2025 کے امیدوار شیوم گاندھی رینا کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور آر مہادیون کی تعطیلی بنچ نے کہا کہ وہ انفرادی کیس کی بنیاد پر قومی امتحان میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
عبوری راحت کے طور پر، عرضی گزار نے ایم بی بی ایس اور نِیٹ-یو جی کے نتائج کی بنیاد پر داخلے کے لیے اس ماہ ہونے والے کاؤنسلنگ کے عمل پر روک لگانے کی بھی درخواست کی تھی۔
بنچ نے درخواست گزار کی طرف سے اپنے مطالبات کے حق میں پیش کئے گئے دلائل کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ سال 2024 میں امتحان کے انعقاد میں بے ضابطگیوں اور کوتاہیوں کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر شکایات کی وجہ سے سپریم کورٹ نے مداخلت کی تھی۔
عرضی گزار نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے )پر امتحان کے نتائج کی اشاعت میں من مانی رویہ اپنانے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ این ٹی اے نے ایک سوال (سوال نمبر 136، کوڈ نمبر 47) کے جواب میں غلطی کی تھی۔
انہوں نے این ٹی اے کے ذریعہ اعلان کردہ حتمی جوابی کلید اور نتیجہ کو چیلنج کیا تھا۔ اپنی عرضی میں انہوں نے این ٹی اے پر من مانی رویہ اپنانے کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ جائز تعلیمی اعتراضات کے باوجود امتحان کے نتائج میں تصحیح کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بنچ کی جانب سے جسٹس نرسمہا نے عرضی گزار کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ آر بالاسوبرامنیم سے کہا، ‘‘ہم امتحان کے معاملے میں مداخلت نہیں کرنے والے ہیں۔ آپ اصولی طور پر صحیح ہوسکتے ہیں کہ بہت سے درست جواب ہو سکتے ہیں۔ اس کے باوجود، اس مرحلے پر قومی سطح کے امتحان میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہوگا۔’’
اس پر بالاسوبرامنیم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نِیٹ-یو جی 2024امتحان میں مداخلت کی تھی۔ تب عدالت نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی)دہلی کی طرف سے دی گئی ماہرین کی رپورٹ کی بنیاد پر جواب میں تبدیلی کرتے ہوئے غلطیوں کو درست کرنے کا حکم دیا۔
عدالت عظمیٰ نے کہا، ‘‘یہ (کیس) طلباء کی تاریخ کو متاثر کرنے والا ہے ۔ ایک نمبر کی بہت اہمیت ہے ۔ بہت سے طلباء اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
بنچ کے روبرو وکیل نے خامیوں کا پتہ لگانے کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی بنائے جانے کی اپیل کی۔
عدالت پردرخواست گزار کے وکیل کے ان دلائل کا کوئی اثر نہیں ہوا اور اُس نے عرضی خارج کر دی۔
رینا نے یہ عرضی ایڈووکیٹ آن ریکارڈ شری رام پرککٹ کے ذریعے دائر کی تھی۔
عرضی میں کہا گیا کہ اگر غلط جواب کودرست کیا جاتا ہے تو اُسے (درخواست گزار) مزید 5 نمبر ملیں گے جس سے اُس کی رینکنگ میں بہتری آئے گی۔