سرینگر//
مرکزی حکومت کاشتکاروں کو بیماری کے خلاف مزاحم پودے فراہم کرنے کیلئے۱۵۰ کروڑ روپے کی لاگت سے ایک کلین پودا مرکز قائم کرے گی۔
یہ اقدام ہارٹیکلچر کی جامع ترقی کے لیے مشن کے تحت کیا جائے گا، جیسا کہ مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نے جمعرات کو یہاں کہا۔
چوہان نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقامی ہارٹیکلچر کی مصنوعات کو مسائل کا سامنا ہے کیونکہ نئے پودے لگائے جانے کے بعد تین سے چار سال کے اندر ہی وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ کلین پلانٹ سینٹر سرینگر سے باغبانی کے کاشتکاروں کو بے حد فائدہ ہوگا کیونکہ وہ بہتر معیار اور انفیکشن سے پاک پودے حاصل کرسکیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مرکز میں سیب، بادام اور اخروٹ جیسی فصلوں کیلئے پودوں کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دی جائے گی۔
چوہان نے کہا کہ فصل بیمہ اسکیم میں باغبانی فصلوں کی کوریج کیلئے جلد ہی متعدد اسکیمیں شروع کی جائیں گی ، تاکہ باغبانی کا نقشہ بنایا جاسکے۔
کشمیر میں زعفران کی کاشت کو فروغ دینے کے لئے ٹشو کلچر لیب تیار کی جائے گی جبکہ زعفران کی نرسریاں بھی قائم کی جائیں گی۔ کٹھوعہ، اننت ناگ اور بارہمولہ میں کوالٹی کنٹرول لیبارٹریاں بھی قائم کی جائیں گی تاکہ مٹی کی زرخیزی اور صحت کی جانچ کی جاسکے۔
وزیر نے کہا کہ جموں خطے میں ریجنل ہارٹیکلچر سینٹر قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے لئے آئی سی اے آر مدد فراہم کرے گا۔
چوہان نے کہا کہ راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے تحت کمانڈ ایریا میں وقف آبپاشی پروجیکٹ بھی تیار کیے جائیں گے تاکہ نہروں سے کھیتوں تک پانی کی فراہمی میں فرق کو پر کیا جاسکے۔
جموں و کشمیر کی خصوصیات کو دھیان میں رکھتے ہوئے قومی زعفران مشن میں بھی اصلاحات کی جائیں گی۔ پیداواری صلاحیت بڑھانے اور نقصانات کو کم کرنے کیلئے اس پر کام کرنے کیلئے سائنسدانوں کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔