سرینگر//
وزارتِ خارجہ نے پاکستان کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے علاقے خضدار میں سکول بس پر حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے آج ایک پریش بریفنگ میں کہا’’بھارت خضدار کے واقعے میں ملوث ہونے کے بارے میں پاکستان کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ بھارت ایسے تمام واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتا ہے‘‘۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا ’’پاکستان کی عادت بن چکی ہے کہ وہ اپنے تمام اندرونی مسائل کا الزام بھارت پر عائد کرتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ بدھ کی صبح پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک سکول بس پر ہونے والے حملے میں چار بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ ۴۲ بچے زخمی ہیں۔
اس واقعے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم ‘شہباز شریف اور پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے ’ ’بھارت کے دہشتگرد نیٹ ورک نے بلوچستان میں اپنی پراکسی تنظیموں کے ذریعے یہ حملہ کروایا ہے۔‘
پاکستان کے واقعے میں بھارت ملوث ہونے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے جیسوال نے کہا’’بھارت ایسے تمام واقعات میں جانوں کے نقصان پر افسوس کرتا ہے‘‘۔
جیسوال نے مزید کہا’’تاہم، دہشت گردی کے عالمی مرکز کے طور پر اپنی شہرت سے توجہ ہٹانے اور اپنی بڑی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے، پاکستان کے لئے بھارت کو اپنے تمام داخلی مسائل کا الزام دینا ایک فطری بات بن گئی ہے‘‘۔
جیسوال نے کہا’’دنیا کو دھوکہ دینے کی اس کوشش کا مقدر ناکامی ہے ۔آئی ایس پی آر نے حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے اپنے دعوے کی حمایت کے لئے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارتی ایجنٹوں کوبلوچستان اور خیبر پختونخوا کے صوبوں میں شورش پھیلانے کیلئے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے‘‘۔
پاکستان کا بلوچستان، جو سب سے زیادہ وسائل سے مالا مال مگر کم آبادی والا صوبہ ہے، ایک طویل عرصے سے جاری بغاوت کا شکار رہا ہے۔ مقامی عسکریت پسند گروہوں نے قدرتی وسائل کے استعمال میں زیادہ حصہ لینے اور خود مختاری کا مطالبہ کرنے کیلئے ہتھیار اٹھا لئے ہیں۔
یہ بمباری انڈیا اور پاکستان کے درمیان سمجھوتہ ہونے کے دس دن کے قریب بعد ہوئی جس میں دونوں ملکوں نے چار دن کی جھڑپوں کے بعد عسکری اقدامات ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
یہ جھڑپیں۷ مئی کو انڈیا کی طرف سے شروع کیے گئے آپریشن سندور کے بعد ہوئی، جس کا مقصد پاکستان کے کنٹرول میں موجود علاقوں میں دہشت گردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنانا تھا، اور یہ پہلگام دہشت گرد حملے کے جواب میں کیا گیا تھا جو ۲۲؍ اپریل کو ہوا تھا‘جس میں ۲۶؍لوگ مارے گئے تھے ۔
دریں اثنا بھارت کی حکومت نے ایک پاکستانی اہلکار، جو نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن میں کام کر رہا ہے، کو غیر پسندیدہ شخص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارت میں اپنے سرکاری درجے کے برعکس سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
اس اہلکار سے کہا گیا ہے کہ وہ ۲۴ گھنٹوں کے اندر بھارت چھوڑ دے۔
پاکستان ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو آج اس حوالے سے ایک مکتوب جاری کیا گیا۔ انہیں سختی سے یہ بات یقینی بنانے کے لیے کہا گیا کہ بھارت میں موجود کوئی بھی پاکستانی سفارتکار یا اہلکار اپنے حقوق اور حیثیت کا غلط استعمال نہ کرے۔