ہاں صاحب اتنا تو ہم سمجھ ہی گئے ہیں کہ ٹرمپ … امریکی صدر‘ ڈونالڈ ٹرمپ صاحب دنیا کا ایک نیامستقبل لکھنا چاہتے ہیں … اپنا من چاہا مستقبل… سیاسی و معاشی مستقبل ‘ لیکن… لیکن صاحب ہم یہ نہیں جانتے تھے اور بالکل بھی نہیں جانتے تھے کہ یہ جناب دنیا کا ماضی‘دنیا کی تاریخ بھی لکھنا چاہتے ہیں… من چاہا ماضی ‘من چاہی تاریخ … جس تاریخ کا دنیا کی صحیح اور اصلی تاریخ کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہو ‘ یہ ہم نہیں جانتے تھے… اور یہ بات ہمیں خود صدر صاحب… امریکی صدر صاحب سے ہی معلوم ہوئی… تب معلوم ہو ئی جب انہوں نے کہا کہ ہند وستان اور پاکستان کشمیر پر کئی صدیوں سے لڑتے آ رہے ہیں… کئی صدیوں سے !اب صاحب ہم تو کشمیر کی بات نہیں کریں گے کہ صاحب ہماری حیثیت اور اوقات ہی کیا … لیکن پاکستان کی ضرور کریں گے اور… اور اس لئے کریں گے کہ اس ملک کی عمر بمشکل ۷۰ / ۷۵ سال ہے اور… اور اس کے قیام سے ۲۰/ ۲۵ سال پہلے اس کا تصور پیش کیا گیا ہو گا… اور ٹرمپ صاحب کاکہنا ہے کہ دونوں ممالک صدیوں سے کشمیر پر لڑتے آئے ہیں… جناب ہمیں خوشی ہو گی … اور سو فیصد ہو گی اگر امریکی صدر صاحب ان ’کئی صدیوں ‘ پر بھی تھوڑی روشنی ڈالیں گے… جن صدیوں سے ہند پاک کشمیر پر لڑتے آئے ہیں… سچ تو صاحب یہ ہے کہ ہم حیران ہیں اس ایک بات پر حیران ہیں کہ ہند پاک نے انہیں سنجیدہ کیسے لیا اورانہوں نے ان دونوں کو سیز فائر پر کیسے راضی کیا …اللہ میاں کی قسم ہم حیران ہیں اور… اور اس لئے ہیں کہ ہمیں لگتا ہے کہ ٹرمپ صاحب کو خود معلوم نہیں ہو تا ہے کہ یہ جناب کیا کرتے اور کہتے رہتے ہیں… یہ کچھ بھی کہتے ہیں اور کچھ بھی کہہ سکتے ہیں… جیسے یہ کہ یہ ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر حل کرنے کی کوشش کریں گے … ہم حیران سے زیادہ پریشان ہوں گے اگر کسی نے ان کی اس بات کو … کشمیر پر ثالثی کی بات کو سنجیدہ لینے کی غلطی کی…کہ… کہ اگر کسی نے یہ غلطی کی اور ان کی اس بات کو سنجیدہ لیا تو…تو صاحب ہم ان کیلئے صرف ایک بات کہیں گے… صرف ایک بات اور وہ یہ ہے کہ انہوں نے ٹرمپ صاحب کو جانا ہے اور نہ پہنچانا ہے … ہے نا؟