واشنگٹن///
بنگلہ دیش کی مذہبی جماعتوں نے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا، جو حالیہ برسوں کی سب سے بڑی عوامی طاقت کا مظاہرہ تھا۔
حکومتِ شیخ حسینہ کے خاتمے کے بعد مذہبی حلقے مزید سرگرم ہو گئے ہیں۔ حفاظتِ اسلام بنگلہ دیش کے بینر تلے مختلف سیاسی و مذہبی تنظیموں، مدارس اور علماء کرام نے ریلی میں شرکت کی۔
مقررین نے حکومت سے کئی مطالبات کیے، جن میں خواتین کمیشن کی تحلیل بھی شامل ہے، جس کا مقصد خواتین کے مساوی حقوق کو فروغ دینا ہے۔
ایک خواتین مدرسہ کی معلمہ محمد شہاب الدین نے کہا: "مرد و عورت کبھی برابر نہیں ہو سکتے، قرآن مجید نے ہر جنس کے لیے الگ اصول بیان کیے ہیں، ہم اس سے آگے نہیں جا سکتے۔”
مظاہرین نے خواتین کے فٹبال میچز، میوزک شوز، تھیٹر فیسٹیولز، اور پتنگ بازی جیسے تہواروں کو "غیراسلامی” قرار دے کر ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔
عبوری وزیراعظم نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے اعلان کیا ہے کہ عام انتخابات جون 2026 تک کرائے جائیں گے۔
مدرسہ ٹیچر محمد عمر فاروق نے کہا: "اگر کسی حکومت نے اسلام مخالف کوئی قدم اٹھایا تو 92 فیصد مسلم آبادی اس کو مسترد کر دے گی۔”
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ 15 سالہ اقتدار کے دوران اسلام پسندوں کے خلاف سخت اقدامات کرتی رہی تھیں، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کے بعد وہ بھارت فرار ہو چکی ہیں، جہاں وہ سنگین مقدمات کا سامنا کرنے سے انکار کر رہی ہیں۔