نئی دہلی//
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کے پاکستان کے خلاف لئے گئے سخت فیصلوں سے مایوس پاکستانی فوج نے جمعہ کی رات کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر گولی باری کی، جس کا ہندوستانی فوج نے سخت جواب دیا۔
فوجی ذرائع نے ہفتہ کی صبح بتایا کہ پاکستانی فوج نے۲۵؍اور۲۶؍اپریل کی درمیانی رات کو کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ کئی چوکیوں سے چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستانی فوج نے بھی جوابی فائرنگ کی۔ فائرنگ کے دوران کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ ہندوستان کے پاکستان کے خلاف اٹھائے جارہے اقدامات سے پاکستان گبھرایا ہوا ہے اور اس نے جمعرات کی رات بھی لائن آف کنٹرول پر گولی باری کی تھی۔
اس دوران لائن آف کنٹرول پر جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ایک بار پھر سرحدی کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب پاکستانی رینجرز نے کئی مقامات پر ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا۔
ہندوستانی فوج نے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے ان تمام پاکستانی چوکیوں کو نشانہ بنایا جہاں سے فائرنگ کی گئی تھی اور واضح کر دیا کہ کسی بھی اشتعال انگیزی کا سخت جواب دیا جائے گا۔
دفاعی ذرائع کے مطابق، دشمن کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ایل او سی پر اشتعال انگیزی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔
ذرائع نے کہا’’پاکستان کی جانب سے بلاجواز فائرنگ کے جواب میں ہماری افواج نے درست نشانے کے ساتھ بھرپور کارروائی کی۔ ہم ایل او سی پر امن میں خلل ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے ‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی جانب سے جوابی کارروائی مؤثر تھی تاکہ سرحد پار واضح پیغام پہنچ سکے ۔
ان کے مطابق’’پاکستانی فوج ہمارے صبر کا امتحان لے رہی ہے ، مگر ہمارا عزم غیر متزلزل ہے ۔ ہم وقت اور جگہ کا تعین خود کریں گے ‘‘۔
ذرائع کے مطابق، صورتحال پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے اور فوجی دستے مکمل چوکسی کے ساتھ اپنی پوزیشنوں پر متحرک ہیں۔ فی الوقت کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے ، تاہم فائرنگ کے اس تازہ سلسلے نے سرحدی علاقوں میں کشیدگی کو ایک بار پھر ہوا دے دی ہے ۔
ادھر بی ایس ایف نے بین الاقوامی سرحد پر جدید ترین نگرانی کا نظام فعال کر دیا ہے ، جس میں ہائی ریزولوشن نائٹ ویژن آلات، زمینی سینسرز، تھرمل امیجرز، اور اسمارٹ فینسنگ شامل ہیں۔ یہ تمام نظام کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز سے منسلک کیے گئے ہیں تاکہ دراندازی کی ہر کوشش کو بروقت ناکام بنایا جا سکے ۔
فوجی حکام کے مطابق، یہ جدید ٹیکنالوجی حالیہ مہینوں میں متعدد دراندازی کی کوششوں کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کر چکی ہے ۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ۲۰۲۱کے جنگ بندی معاہدے کے بعد ایل او سی پر نسبتاً امن قائم تھا، تاہم حالیہ مہینوں میں اس میں واضح خلل دیکھنے میں آ رہا ہے ، جو نہ صرف علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے بلکہ دراندازی کی کوششوں کا پیش خیمہ بھی بن سکتا ہے ۔