نہیں جانتے ہیں کہ آگے کیا ہو گا … بالکل بھی نہیں جانتے ہیں ۔ ہم کیا کوئی بھی نہیں جانتا ہے کہ پہلگام سانحہ کے بعد اب کیا ہو گا… لیکن… لیکن کچھ نہ کچھ تو ضرور ہو گا اور…اس لئے ہو گا کیونکہ پہلگام میں جو ہوا … اسے یونہی ہی فراموش تو نہیں کیا جا سکتا ہے… اسے یونہی جانے نہیں دیا جا سکتا ہے …بالکل بھی نہیں دیا جا سکتا ہے کہ… کہ بات کشمیر کی سیاحت کی نہیں ہے… اس کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان کی بھی نہیں ہے کہ… کہ یہ نقصان عارضی ہے … وقتی ہے ۔ آگر آج سیاح وادی سے چلے جاتے ہیں تو… تو کل کوواپس بھی آئیں گے … لیکن… لیکن صاحب جو لوگ … جومعصوم او ر بے گناہ لوگ اس حملے … دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے‘ وہ واپس لوٹ کے نہیں آئیں گے… بالکل بھی نہیں آئیں گے… اور اس سے بڑا نقصان اس حملے کا کوئی اور نہیں ہو سکتا ہے … بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے ۔آئندہ ایسا کوئی واقعہ‘ کوئی سانحہ نہ ہو… اس کیلئے صاحب مستقل طور پر کچھ تو کرنا ہو گا … اور اس لئے بھی کرنا ہو گا کہ … کہ کشمیر میں جو کچھ بھی ہورہا ہے کہ اس کا سب سے بڑا نقصان کسی اور کو نہیں بلکہ کشمیر اور کشمیریوں کو ہوتا ہے… انہیں نقصان اٹھانا پڑ تا ہے… اب کی بار بھی ایسا ہی ہو رہا ہے اور … اور ملک کے دوسرے حصوں میں موجود لوگوں کی پار پیٹ ‘ ان کی ہراسانی کی شکل میں یہ نقصان ہو رہا ہے … کشمیریوں کی مارپیٹ کر نے والے بھول رہے ہیں کہ … کہ یہ حملہ کشمیریوں سے اجازت حاصل کرکے نہیں کیا گیا … کشمیریوں کی رضا مندی سے نہیں کیا گیا…کشمیریوں کی خطا صرف اتنی سی ہے کہ یہ حملہ ہماری سر زمین پر ہوا… اس کے علاوہ ہماری کوئی خطا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… کہ اس کے علاوہ جس کسی کی بھی خطا ہے‘ اسے سزا ملنی چاہئے … اور وزیر اعظم صاحب نے تو … تو لوگوں کو یقین بھی دلایاہے کہ حملہ آوروں کو ان کے تصور سے بھی زیادہ بڑی سزا دی جائیگی اور… اور قوم کے ساتھ ساتھ کشمیری بھی اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ … کہ یہ سزا کب دی جائیگی … تاکہ اس طرح کا کوئی دو بارہ رو نما نہ ہوا … ہے نا؟