بیسرن پہلگام میں جو ہوا وہ کوئی دہشت گرد ہی کر سکتا ہے اور جنہوں نے ایسا کیا وہ یقینا دہشت گرد ہی ہیں کچھ اور نہیں… بالکل بھی نہیں ۔ یقینا اس سانحہ میں معصوم لوگ مارے گئے … جو نہتے تھے ‘ جو فرصت کے چند لمحات یہاں گزرنے آئے تھے… اپنے پیاروں کے سنگ آئے تھے … خوشیاں منانے آئے تھے …یہاں سے کچھ حسین یادیں اپنے ساتھ لے جانے کیلئے آئے تھے … لیکن … لیکن ایسا نہ ہو سکا ہے اور… اور بد قسمتی سے کشمیر کا ان کا یہ دورہ ایک ایسا ڈراؤنا خواب ثابت ہوا … جو کاش ایک خواب ہی ہو تا ‘کچھ اور نہ ہو تا… حقیقت نہ ہو تا ۔بہ حیثیت کشمیری ہم شرمندہ ہیں… اور اس لئے ہیں کہ ہمیں اپنی میزبانی اور مہمان نوازی …روایتی مہمان نواز ی پر فخر ہے … اور اسی لئے ہم شرمندہ ہیں کہ ہمارے ہاں ہمارے مہمانوں کے ساتھ ایسا سانحہ پیش آیا …جو نہیں آنا چاہیے تھا… بالکل بھی نہیں آنا چاہیے تھا کہ… کہ جب کشمیر میں بد امنی تھی … عروج پر تھی ‘ تب بھی ایسا بڑا سانحہ رونما نہیں ہوا اور… اور آج جب کشمیر میں امن ہے … لوگ پر امن طور پر زندگی گزار رہے ہیں…یہ سانحہ رونما ہوا … ایک ایسا سانحہ جس پر دل اتنا ہی رنجیدہ ہے … جتنااس میں شرمندگی اور پشیمانی کا احساس ہے … لیکن… لیکن ا یک بات… جی ہاں ایک بات کا ضرور اطمینان ہے … اس با ت کا اطمینان ہے کہ ملک کی قیادت اس حملے کا کیا جواب دیتی ہے‘ اس جواب کی نوعیت کیا ہو گی‘ وہ تو ہم نہیں جانتے ہیں کہ… کہ اگر ہم کچھ جانتے ہیں تو … تویہ ایک بات جانتے ہیں کہ کشمیریوں نے حملہ آوروں کو جواب دیا … دہشت گردوں کو جواب دیا کہ انہوں نے بیسرن کی خوبصورت وادیوں میں جو گھناؤنا کام کیا وہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے… وہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہو سکتا ہے۔ ۲۰۱۹ کے بعد آج پہلی بار کشمیر میں ہمہ گیر ہڑتال ہے… کشمیر آج سوگوار ہے‘ ماتم کنان ہے … کشمیر نے ایک آواز میں اس دہشت گردی کو مسترد کیا … پائے حقارت سے ٹھکرادیا … ایک آواز میں مسترد کردیا …اور اللہ میاں کی قسم ہمیں اس بات کا اطمینان ہے… یہ اطمینان کی بات ہے ۔ہے نا؟