نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے امریکہ میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کے ذریعہ ہندوستان کے الیکشن کمیشن کو "کمپرومائزڈ” قرار دیئے جانے کو ہندوستانی جمہوریت کی توہین اور غداری قرار دیا ہے ۔
بی جے پی کے قومی ترجمان اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سمبیت پاترا نے پیر کو پارٹی کے مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے راہل گاندھی کو امریکہ میں ہندوستان کے الیکشن کمیشن کو "کمپرومائزڈ” کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ امریکہ میں راہل گاندھی نے ملک کے الیکشن کمیشن کو ‘‘کمپرومائزڈ’’ کہہ کر ہندوستان کی عظیم جمہوریت کی توہین کی ہے ۔ راہل گاندھی غدار ہیں، نہ صرف اس لیے کہ وہ بیرون ملک جا کر ملک کے آئینی اداروں کی توہین کرتے ہیں، بلکہ اس لیے بھی کہ انھوں نے نیشنل ہیرالڈ کے ذریعے ملک کی کروڑوں روپے کی جائیداد کا غبن کیا ہے ۔ مسٹر گاندھی کو بتانا چاہئے کہ کیا کانگریس نے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات، پرینکا گاندھی کے ضمنی انتخاب اور اجودھیا سیٹ پر الیکشن کمیشن کے ساتھ ‘‘کمپرومائز’’ کیا تھا؟
ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ آج صبح سے بنیادی طور پر دو خبریں سرخیوں میں ہیں۔ پہلی خبر یہ ہے کہ مسٹر گاندھی ایک بار پھر غیر ملکی سرزمین پر وہی کچھ کر رہے ہیں جو وہ برسوں سے کرتے آ رہے ہیں، ہندوستان کی شبیہ خراب کرنا اور ملک کی توہین کرنا۔ اس بار انہوں نے امریکہ میں ہندوستان کو بدنام کیا ہے ۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور نہ ہی یہ پہلی بار ہوا ہے ۔ دوسری بڑی خبر یہ ہے کہ کانگریس پارٹی کے کئی بڑے لیڈر آج سے پورے ملک میں پریس کانفرنس کرنے والے ہیں، جن کا واحد مقصد سونیا اور راہل کو بچانا ہے ۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے اپنی چارج شیٹ میں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی دونوں کا نام لیا ہے ۔ عدالت میں اگلی سماعت 25 تاریخ کو ہے ، دونوں کے جیل جانے کا امکان ہے اور انہیں جانا بھی چاہیے ۔ جب ملک کو لوٹا ہے تو قانون کے مطابق جیل کی سزا بھی بھگتنی چاہیے ۔ ایسے میں کانگریس پارٹی پورے ملک میں ایک طرح کی بدامنی کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ مسٹر گاندھی نے ایک بار پھر امریکہ جا کر الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے ۔ وہ اس غلط فہمی میں ہے کہ لوگ ان کی باتوں پر یقین کریں گے کیونکہ وہ اور ان کی والدہ پچاس پچاس ہزار روپے کے مچلکہ پر ضمانت لیکر باہر ہیں۔ سال 2018 میں ماں بیٹے کو نیشنل ہیرالڈ کیس میں پچاس پچاس ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دی گئی تھی۔ ماں بیٹا جشن مناتے ہوئے پارٹی آفس پہنچے تھے جو کہ ‘کرپشن کے جشن’ کے سوا کچھ نہیں تھا۔ ایک بار پھر کانگریس پارٹی وہی خوشی منانے کی کوشش کر رہی ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ اسی مایوسی کی وجہ سے مسٹر گاندھی غیر ملکی سرزمین پر جاکر ہندوستان اور ہندوستان کی عظیم جمہوریت کی توہین اور بدنامی کررہے ہیں۔ وہ بوسٹن کی براؤن یونیورسٹی میں ایک لیکچر دینے والے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جب امریکہ کے نائب صدر ہندوستان میں ہیں تو مسٹر گاندھی امریکی سرزمین پر جاکر ہندوستان کی توہین کررہے ہیں اور ہندوستان کی جمہوریت کے خلاف بول رہے ہیں۔ یہ کانگریس کی پرانی عادت ہے ۔ یہاں تک کہ جب کامن ویلتھ گیمز ہو رہے تھے ، مسٹر گاندھی اور ان کے تمام لیڈر امریکہ جا کر ہندوستان کے خلاف بول رہے تھے ۔ مسٹر گاندھی امریکہ جاتے ہیں اور الیکشن کمیشن کو ‘‘کمپرومائز’’ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں جس طرح سے ووٹنگ ہوئی وہ ایک طرح کی دھوکہ دہی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے اتحاد کو جیتنا نہیں تھا اور کہیں نہ کہیں الیکشن کمیشن نے بی جے پی سے سمجھوتہ کیا۔ اس پر بی جے پی نے مسٹر گاندھی سے سوالات کیے اور ان کے جواب کی امید ہے – جھارکھنڈ میں بھی اسی وقت الیکشن ہوئے تھے ، کیا مسٹر گاندھی اور ہیمنت سورین نے وہاں الیکشن کمیشن کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا تھا؟ پرینکا واڈرا بھی اسی انتخابی دور میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد فلسطینی بیگ لٹکا کر ایوان میں آئی تھیں۔ کیا مسز واڈرا نے رابرٹ واڈرا کی ثالثی سے الیکشن کمیشن کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا تھا؟ کیا وہ تب ہی جیتیں یا اپنی محنت کی وجہ سے جیتیں؟ جب 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو 240 سیٹیں ملیں اور کانگریس کو صرف 99 سیٹیں ملیں تو کانگریس نے پورے ملک میں اور پارلیمنٹ میں یہ اعلان کر دیا کہ یہ بی جے پی کی شکست اور کانگریس کی جیت ہے ۔ تو کیا اس وقت الیکشن کمیشن ‘‘کمپرومائز’’ نہیں تھا؟ مہاراشٹر کی لوک سبھا سیٹوں میں بی جے پی کو نو سیٹیں اور کانگریس اتحاد کو زیادہ سیٹیں ملیں، تو کیا اس وقت الیکشن کمیشن کے ساتھ کوئی کمپرومائز ہوا تھا؟ جب مسٹر گاندھی نے پارلیمنٹ میں جشن منایا کہ بی جے پی اجودھیا سیٹ ہار گئی ہے تو کیا اس کے پیچھے کوئی کمپرومائز تھا؟
ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ مسٹر گاندھی ای ڈی کے خلاف اپنا غصہ الیکشن کمیشن پر نکال رہے ہیں، جس سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے ۔ ای ڈی انہیں نہیں چھوڑے گی کیونکہ ایجنسیاں حقائق کی بنیاد پر کام کرتی ہیں۔ نیشنل ہیرالڈ کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے جس میں ماں بیٹے نے لوٹ مچائی ہے دونوں پکڑے جائیں گے اور جیل جائیں گے ۔