سرینگر//
وادی کشمیر کے میدانی علاقوں میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں برف باری ہوئی ہے جس سے وادی میں معمولات زندگی متاثر ہو کر رہ گئے ہیں۔
متعلقہ محکمے کے ایک ترجمان کے مطابق وادی میں اگلے۲۴گھنٹوں کے دوران موسم کی یہی صورتحال جاری رہنے کا امکان ہے ۔
ادھر موسلا دھار بارشوں سے جہاں وادی کے کئی نشیبی علاقوں میں سڑکیں زیر آب ہیں جس نے لوگوں کے عبور و مرور کو از بس مشکل کر دیا ہے وہیں برف باری کی وجہ سے مغل روڈ، لیہہ شاہراہ، سنتھن روڈ، گریز، بانڈی پورہ روڈ پر ٹریفک کی نقل و حمل معطل ہے ۔
خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر حکام نے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے تلیل اور گریز علاقوں کے اسکولوں میں ہفتے کو کلاس ورک معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔
حکمنامے کے مطابق تلیل تحصیل میں۸ویں جماعت تک جبکہ گریز تحصیل میں۵ویں جماعت تک کلاس ورک معطل کر دیا گیا ہے ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گرمائی دارلحکومت سرینگر میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ۳ء۱۸ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے ۔
سیاحتی مقام گلمرگ میں اس دوران۲ء۳۵ملی میٹر جبکہ کوکرناگ میں۲ء۳۳ ملی میٹر ابرش ریکارڈ ہوئی ہے ۔
شمالی ضلع کپوارہ میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران۰ء۲۰ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ اس دوران گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں۴ء۲۷ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق تلیل، گریز، راز دان پاس، زوجیلا کے علاوہ بعض پہاڑی علاقوں میں برف باری ہوئی ہے ۔
محکمہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ وادی میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران بھی وسیع پیمانے پر بارشوں کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس دوران کہیں کہہیں ۵۰سے۶۰کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چل سکتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وادی کے موسم میں۲۱؍اپریل سے بہتری متوقع ہے اور بعد میں۲۸؍اپریل تک موسم عام طور پر خشک رہنے کا امکان ہے ۔
وادی میں جاری خراب موسمی صورتحال سے درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ور لوگ ایک بار پھر گرم لباس زیب تک کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اور گرمی کے لئے ہیٹروں اور روایتی کانگڑیوں کا بھی دوبارہ استعمال کرنے لگے ہیں۔
سیاحتی مقام گلمرگ وادی کی سرد ترین جگہ رہی ہے جہاں کم سے کم درجہ حرارت۴ء۱ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے جبکہ جموں صوبے میں بھدرواہ سب سے سرد علاقہ رہا ہے جہاں شبانہ درجہ حرارت۲ء۱۱ڈگری سینٹی گریڈ ہوا ہے ۔
اس دوران کشمیر کے کئی علاقوں میں قہر انگیز ژالہ باری نے متعدد دیہی اور زرعی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ شدید ژالہ باری سے کھڑی فصلوں، میوہ باغات اور سبزیوں کو کافی نقصان پہنچا ہے ، جس سے کسان طبقہ گہرے صدمے میں ہے ۔
مقامی ذرائع کے مطابق شمالی کشمیر کے بارہمولہ، ہندوارہ، اور بانڈی پورہ کے علاوہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور کولگام کے کئی علاقوں میں جمعے کی دیر شام کے بعد بادل چھا گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ژالہ باری شروع ہوگئی جو کافی دیر تک جاری رہی۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ درختوں پر موجود ننھے پھول اور کلیاں ژالہ باری کی شدت سے جھڑ گئیں، جو آنے والے سیزن میں پیداوار پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
جنوبی کشمیر کے کولگام اور شوپیاں میں بھی باغبانوں اور کسانوں نے بڑے پیمانے پر نقصان کی شکایت کی ہے ۔ ان علاقوں میں بادام، ناشپاتی، اور آڑو کی فصلیں تیزی سے متاثر ہوئی ہیں۔
متاثرہ کسانوں اور باغبانوں نے انتظامیہ سے فوری سروے کرانے اور نقصانات کا تخمینہ لگا کر معاوضہ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے ۔
محکمہ زراعت اور باغبانی کے اہلکاروں نے کچھ علاقوں کا دورہ کیا ہے اور نقصان کے جائزے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے ۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ چند دنوں کے دوران مزید بارش اور ژالہ باری کی پیش گوئی کی ہے ، جس کے پیش نظر کسانوں کو احتیاطی اقدامات کی ہدایت دی گئی ہے ۔
وادی میں غیر متوقع موسم کی وجہ سے زراعت پر انحصار کرنے والے لاکھوں افراد کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے ۔
یہ ژالہ باری ایسے وقت میں ہوئی جب باغبان نئی فصل کی امید میں محنت کر رہے تھے ، اور یہ قدرتی آفت ان کی روزی روٹی پر کاری ضرب ثابت ہو سکتی ہے ۔