لو جی چائے کی پیالی میں پھر سے طوفان آیا ہے … اس بار را کے سابق سربراہ ‘ اے ایس دولت کے اس دعوے پر یہ وطوفان آیا ہے کہ فاروق عبداللہ نجی طور پر دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے حامی تھے … ان کے اس انکشاف کے کرنے کی دیر تھی کہ چھوٹے سے چائے کے پیالے میں بڑا سا طوفا ن آرہا ہے … اور سو فیصد آرہا ہے ۔ لیکن… لیکن صاحب گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے‘ کوئی ضرورت نہیں ہے… اور اس لئے نہیں ہے کہ کم بخت یہ سیاست ہے ہی کچھ ایسی … سیاستدان جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیںہیں اور جو وہ کرتے ہیں وہ کہتے نہیںہیں… بالکل بھی نہیں کہتے ہیں… اگر فاروق صاحب سچ میں ۳۷۰ کی تنسیخ کے حامی تھے تو… تو اللہ میاں کی قسم کم از کم ہم حیران نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں اور… اور اس لئے نہیں ہیں کیونکہ اگر کوئی جانتا تھا کہ دفعہ ۳۷۰ میں اب کچھ نہیں رکھا ہے… اگر کسی کو معلوم تھا کہ یہ دفعہ اب ایک سوختہ ڈھانچہ سے زیادہ کچھ نہیں ہے… اگر کسی کو خبر تھی کہ اس دفعہ کے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا تو… تو وہ ڈاکٹر فاروق ہیں ‘ کوئی اور نہیں… بالکل بھی نہیں کہ… کہ یہ این سی ہے جس نے گزشتہ کئی دہائیوں سے اس دفعہ کو کھوکھلا ہوتے ہو ئے دیکھایا کھوکھلا کرتے ہو ئے اپنے ہاتھ…… … اس لئے ڈاکٹر صاحب نے اگر نجی طور پر اس دفعہ کی تنسیخ کی حمایت کی حامی بھر بھی لی تھی تو…تو کوئی بڑی بات نہیں ہے… اور اس لئے نہیں ہے کہ ڈاکٹر صاحب ٹھہریں ایک سیاستدان اور… اور کشمیر کا کوئی سیاستدان … ایک بھی سیاستدان یہ دعویٰ نہیں کر سکتا ہے کہ وہ دودھ کا دھلا ہے… اس کیلئے سب سے پہلے کشمیر اور کشمیر ی اہم اور مقدم ہیں… اللہ میاں کی قسم ایسا کوئی ایک سیاستدان بھی نہیں ہے ۔ہر کوئی اپنے مفادات کیلئے کچھ بھی گروی رکھنے کیلئے تیار رہتا ہے…۷x۲۴ تیار رہتا ہے… اس میں کوئی استثنیٰ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… آج دولت کے انکشاف پر جو لوگ چائے کی پیالی میں طوفان لارہے ہیں… یا لانے کی کوشش کررہے ہیں… وہ بھی یہ جانتے ہیں… اور سو فیصد جانتے ہیں… یہ الگ بات ہے کہ وہ اس کا اعتراف نہیں کریں گے … بالکل بھی نہیں ہے کریں گے… لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ڈاکٹر صاحب کی جان لیں گے… ارے صاحب !ایسا مت کیجئے کہ ڈاکٹر صاحب بھی آپ کی طرح ایک سیاستدان ہیں… صرف ایک سیاستدان ۔ کچھ بھی ۔ ہے نا؟